نور مقدم کیس، مرکزی ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کو قتل کرنے سے صاف مکر گیا

اسلام آباد(سی این پی )ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی کی عدالت میں زیر سماعت نورمقدم قتل کیس میں ملزمان کے342کے بیانات مکمل کرلیے گئے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے جونیئر وکیل عثمان ریاض گل عدالت میں پیش ہوئے،ملزمان کے وکلاء کو 342 کے سوالنامہ دیے گئے، عدالت نے کہاکہ مرکزی ملزم کے والدین کا ایک جیسا سوالنامہ ہے، عدالت نے استفسار کیاکہ تھراپی ورکس کے وکیل اکرم قریشی کدھر ہیں، جس پر سجاد بھٹی ایڈووکیٹ نے کہاکہ وہ بھی آرہے ہیں،وکیل نے کہاکہ میں 342 کے سوالات کے جوابات لکھوانا چاہتا ہوں، عدالت نے کہاکہ آپ مرکزی ملزم کو لانے دیں اسکی موجودگی میں جوابات دیجئے،وکلاء سوالنامہ کے جوابات تیار کریں تاکہ ملزمان کو بلایا جائے،ان جوابات پر ملزمان کے دستخط بھی کرانے ہیں، عدالت نے مرکزی ملزم کے پیش ہونے تک سماعت میں وقفہ کر دیا،بعد ازاں دوبارہ سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش کردیے گئے،ملزمان جان محمد،محمد افتخار اور جمیل کے وکیل سجاد احمد بھٹی کے 342 کے سوالنامہ پر جوابات جاری کردیے گئے، جس پر عدالت نے تینوں ملزمان کو روسٹرم پر بلا کر تینوں ملزمان سے دستخط اور انگوٹھے لگوائے، اکرم قریشی ایڈووکیٹ نے کہاکہ مجھے ابھی سوالنامہ ملا ہے تو اسے مکمل کررہاہوں، عدالت کی جانب سے مرکزی ملزم ظاہرذاکر جعفرکو 25 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیاجس میں پوچھا گیا کہ کیا آپ نے عدالتی کارروائی میں جمع کرائے گے شواہد کو سنا اور سمجھ لیا؟،پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق آپ نے 20 جولائی 21 کو شام کے وقت اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا؟،آپ نے نور مقدم کا سر تن سے تیز دھار آلہ سے الگ کیا اس بارے میں کیا کہیں گے؟، شواہد کے مطابق 18 جولائی سے 20 جولائی تک نور مقدم کو اپنے گھر میں اغواء کیے رکھا؟،نور مقدم نے بھاگنے کی کوشش کی آپ نے اس کو گھر میں قید کر لیا اور اسکے ساتھ زیادتی کی؟،ڈی این اے رپورٹ میں مقتولہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے کیا کہیں گے؟،شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے چاقو برآمد ہوا جو کہ بعدازاں فرانزک کے لیے لیب بھیجوا گیا کیا کہیں گے؟،شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے اینی مکا برآمد کیا گیا اور تفتیشی افسر نے اس کو فرانزک کے لیے بھیجا اس بارے مین کیا کہیں گے؟،شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے پسٹل ایک میگزین، چار عدد سگریٹ برآمد ہوئے جنھیں فرانزک کے لیے بھیجا گیا کیا کہیں گے؟،تفتیشی افسر کو جائے وقوعہ سے خون ملا جس نے روئی سے اٹھا کر اسے لیبارٹری کے لیے بھیجا کیا کہیں گے؟،پولیس نے آپ کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے کے بعد میچ کرنے کے لیے لیبارٹری بھیجے آپ کیا کہیں گے؟،تفتیشی افسر نے ڈی وی آر سے فوٹیج حاصل کی اور کمپیوٹر آپریٹر کانسٹیبل مدثر نے اس ویڈیو کو محفوظ کیا جس کے کلپس بنائے اور فرانزک کے لیے بھیجا؟،تفتیشی افسر نے آپ کا اور شریک ملزمان عصمت ذاکر، ذاکر جعفر،گھریلو ملازمین، مقتول نور مقدم اور مدعی مقدمہ کا کال ریکارڈ ڈیٹا حاصل کیا؟تفتیشی افسر نے آپ کی نشاندہی پر مقتولہ نور مقدم کا موبائل فون آپکے گھر سے برآمد کیا؟،تفتیشی افسر نے آپکی نشاندہی پر آپکا موبائل آپ کے گھر سے برآمد کیا؟
شواہد کے مطابق مقتولہ نور مقدم کا اکیس جولائی کو پوسٹ مارٹم کیا گیا جس کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کو موت سر دھڑ سے الگ کرنیکی وجہ سے ہوئی؟پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے خون آلود کپڑے تفتیشی کے حوالے کیے گئے؟،شواہد کے مطابق تفتیشی افسر نے آپکی خون آلود شرٹ برآمد کی اور پارسل بنا کر لیبارٹری بھیجا؟،شواہد کے مطابق ڈاکٹر حماد نے آپکا sexual فٹنس کا ٹیسٹ لیا گیا اور ٹیسٹ لیکر نمونہ کو ڈی این اے کے لیے بھجوایا گیا؟، شواہد کے مطابق آپ کے فنگر پرنٹس پستول کی میگزین کے ساتھ میچ ہوئے ہیں؟،شواہد کے مطابق آڈیو اور وڈیو فرانزک کے لیے فوٹوگرمیٹری کی رپورٹ مثبت آئی ہے؟،شواہد کے مطابق ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی ہے؟،عدالت نے مرکزی ملزم سے سوال پوچھا کہ پولیس نے اپکے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا اور استغاثہ کے گواہ آپکے خلاف کیوں پیش ہوئے؟،کیا اپنے حق میں شواہد پیش کرنا چاہے گیں،کیا آپ اسکے علاوہ کچھ کہنا چاہیں گے؟ کیا اپنا بیان حلف پر قلمبند کرنا چا رہے ہیں،اس موقع پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر، ملزم ذاکر جعفر اور ملزمہ عصمت آدم جی بھی عدالت میں پیش ہوئے اور مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے وکیل نے 25 سوالات کے جوابات دینا شروع کر دیے جن میں کہاگیاکہ گزشتہ چھ ماہ سے مقتولہ میرے ساتھ رابطہ میں نہیں تھی،18 جولائی کو نور مقدم اپنی مرضی سے میرے گھر آئی تھی،میں نے کبھی بھی نور مقدم کو اغواء نہیں کیا، نور مقدم کے ساتھ میرا living ریلشن شپ تھا،نور مقدم کی مرضی سے ہمارا تعلق تھا اس وجہ سے ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی، میرے فنگر پرنٹ جائے وقوعہ سے برآمد ہونیوالے آلہ قتل پر نہیں آئے،برآمد شدہ پسٹل لائسنسی تھا، پولیس نے مدعی کے ساتھ ملکر پسٹل کو کیس پراپرٹی بنایا، اسی وجہ سے پسٹل کی فرانزک رپورٹ پر میرے فنگر پرنٹس آئے،میرے فنگر پرنٹس پولیس نے اس وقت لیے جب میں انکی حراست میں تھا،میرے فنگر پرنٹس پولیس نے قانونی طور پر ایس او پیز کے مطابق نہیں لیے،پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق کوئی ڈی وی آر جائے وقوعہ پر نہیں تھی، مقتولہ کے موبائل کے آئی ایم ای آئی اور فرانزک لیب کی رپورٹ میں آئی ایم ای آئی مختلف ہے،میرے موبائل فون گرفتار ہونے کے بعد تفتیشی کے پاس تھا میرے انکشاف پر موبائل فون برآمد نہیں کیا،زیادہ تر اس کیس کی تفتیش تھانہ میں بیٹھ کر کی گئی اور برآمدگی بنائی گئی،پولیس نے میرا گھر 20 جولائی کو سرچ کیا مجھے ملوث کرنے کے لیے میرے کپڑے استعمال کیے،میرے فنگر پرنٹس پولیس نے لیے اور انکو غلط استعمال کر کے مجھے اس کیس میں ملوث کیا،آڈیو وڈیو فوٹو گرامیٹر ٹیسٹ مجھے اس کیس میں پھنسانے کے لیے لیا گیا، پراسیکیوشن اور تفتیشی نے آڈیو وڈیو فوٹو گرامیٹر ٹیسٹ میں ویڈیو میں نظر آنے والے کسی شخص کا نہیں لیا گیا،18 جولائی کو مقتولہ نے میرے ساتھ رابطہ کر کے ڈرگ پارٹی ارینج کرنا کا کہا جسے میں نے مسترد کر سکا،18 جولائی کی رات کو نور مقدم میرے گھر آگئی جس کے پاس بڑی مقدار میں ڈرگز تھی،نور مقدم نے زبردستی ڈرگ پارٹی ارینج کی اور اپنے دوستو کو بھی بلایا،19 جولائی کو میں نے امریکہ جانا تھا جس کا ٹکٹ کنفرم تھا،نور مقدم میرے ساتھ امریکہ جانا چاہتی تھی اس لیے اس نے ٹکٹ کے لیے دوستو سے پیسے مانگے،20 جولائی نور مقدم نے اپنے دوستو کو میرے گھر میں ڈرگ پارٹی پر بلایا، میرے والدین اور دیگر رشتہ دار کراچی میں عید کا تہوار منانے گئے تھے،ڈرگ پارٹی شروع ہوئی تو میں منشیات کے غلبے میں آگیا میں اپنے ہوش حواس کھو بیٹھا،جب میں ہوش میں آیا تو میں اپنے گھر میں بندھا ہوا تھا، کچھ دیر کے بعد پولیس یونیفارم اور سادہ کپڑوں میں لوگ آئے،تو تب مجھے معلوم ہوا کہ ڈرگ پارٹی میں موجود کسی نے نور کو قتل کر دیا ہے،بدقسمت واقعہ میرے گھر میں ہوا اس لیے مجھے اور میرے والدین کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا،ایس ایس پی مصطفی تنویر نے جائے وقوعہ کو ذکر کیا اور میڈیا کو منشیات کے متعلق بتایا، دباؤ کیوجہ سے ایس ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور نور مقدم سے برآمدہ منشیات کا ذکر غائب کر دیا گیا،ملزمان کے تمام وکلاء کی جانب سے 342 کے سوالات پر جواب مکمل ہوجانے پر عدالت نے سماعت14 فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔