اسلام آباد(سی این پی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کئی شقیں کالعدم قرار دے دیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن نے عمران خان کی درخواست قابل سماعت قرار دی جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کیس کا مختصر فیصلہ سنایا گیا ہے جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کر تے ہوئے عدالت عظمی نے پی ڈی ایم کی حکومت کی جانب سے کی گئی بعض ترامیم کو آئین کے منافی قرار دے کر کالعدم کردیا۔
فیصلے کے مطابق عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال ہوگئے،عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بحال ہو گئیں،نیب عدالتوں سے ترمیم کے بعد کالعدم قرار دیئے گئے مقدمات بھی بحال ہوگئے،ختم کیے گئے مقدمات ایک ہفتے کے اندر دوبارہ احتساب عدالتوں میں لگانے کا حکم دیا گیا ہے،نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت
سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شق برقراررکھی گئی ہے،
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کردیے جب کہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی ہے۔فیصلے کے مطابق صرف کیسز نہیں، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بھی بحال کردی گئیں ہیں، فیصلے میں نیب عدالتوں سے ترمیم کے بعد کالعدم قرار دیئے گئے کیسسز بھی بحال کردیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کرپشن کے ختم کیے گئے تمام مقدمات کو احتساب عدالتوں میں ایک ہفتے کے اندر دوبارہ لگایا جائے۔عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شق بحال رکھی ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالعدم قرار دی شقوں کے تحت نیب قانون کے تحت کارروائی کرے، آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی، پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔فیصلے میں احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دی گئی ہیں۔