مستونگ اور ہنگو میں خودکش دھماکے ،55افرادشہید،سینکڑوں زخمی

ہنگو،مستونگ(سی این پی)بلوچستان اور خیبر پختونخوادہشت گردی کا شکار ہوگئے،ایک روز میں دونوں صوبوں میں خود کش دھماکے سے 55 افراد شہید ہوگئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے جن میں بعض کی حالت تشویشاک ہے

تفصیل کے مطابق مستونگ جشن میلاد النبی کے جلوس سے قبل مسجد کے قریب خودکش دھماکے میں ڈی ایس پی سمیت کم سے کم 50 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔اسسٹنٹ کمشنر مستونگ کے مطابق دھماکا مدینہ مسجد کے قریب ہوا، جہاں لوگ عیدمیلاد النبی کے جلوس میں شرکت کرنے کے لیے جمع ہورہے تھے۔ دھماکے میں 45 موقع پر جاں بحق ہوئے جس کے بعد اموات میں اضافہ ہوگیا۔ حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کیونکہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں ڈی ایس پی محمد نواز گشکوری بھی شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مدینہ مسجد سے جمع ہونے کے بعد لوگوں نے جلوس میں شرکت کرنا تھی۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں جہاں سے زخمیوں کو نواب غوث بخش اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق مستونگ کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد مستونگ کے علاوہ کوئٹہ کے سول اسپتال میں بھی ا یمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ اسپتال حکام کے مطابق تمام ڈاکٹرز ، فارماسسٹ ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ایمرجنسی ڈیوٹی پر طلب کرلیے گئے ہیں۔

نگراں وزیراعلی بلوچستان نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تخریب کار عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ہمیں اپنی صفوں میں دہشت گردی کے خلاف مکمل اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف جواں مردی سے کارروائی کرتے ہوئے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ قوم کو اپنے بہادر شہدا کی قربانیوں پر فخر ہے۔ ہمارے سکیورٹی اداروں نے ہمیشہ ملک کی بقا اور سلامتی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔

دوسری جانب نگران وزیر داخلہ بلوچستان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بارے میں تحقیقات ہورہی ہیں، ابتدائی شواہد اور تحقیقات کے مطابق یہ خود کش حملہ تھا۔نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی کے مطابق حکومت بلوچستان کی ہدایت پر ریسکیو ٹیموں کو مستونگ روانہ کردیا گیا ہے ۔ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ میں دھماکا ناقابل برداشت ہے ۔ غیر ملکی آشیرباد سے دشمن بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔

آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ کے مطابق مستونگ دھماکے میں ڈی ایس پی نے خودکش بمبار کو روکتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مقصد صوبے میں بدامنی اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان کی تمام تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔

بلوچستان حکومت نے سانحہ مستونگ پر تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق سوگ منانے کا مقصد شہدا کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی ہے۔ تین روزہ سوگ کے دوران سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، سابق صدر پاکستان آصف زرداری، نگراں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور گورنر بلوچستان نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علما اسلام، ایم کیو ایم پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی دھماکے کی مذمت کی اور اموات پر رنج و غم کا اظہار کیا۔

بعد ازاں خیبر پختونخواہ کے علاقے ہنگو کی ایک مسجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران دھماکا ہوا، جس میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 12 نمازی زخمی ہو گئے۔ریسکیو 1122 کے مطابق 4 افراد کی لاشیں اور 12 زخمیوں کو ملبے سے نکال کر اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے ایک مریض دوران علاج چل بسا۔ دھماکا تھانہ دوآبہ کے اندر مسجد میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران ہوا۔ایس ایچ او شابراز خان کے مطابق دھماکا جمعہ کے آخری خطبے کے دوران ہوا۔ دھماکے کے وقت مسجد کے اندر 30 سے 40 نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے وقت مسجد کی چھت گر گئی، جس کے ملبے تلے دب کر کئی افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں۔ ریسکیو 1122 کی 6 ایمبولینسز اور ایک ریسکیو وہیکل آپریشنل سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ علاوہ ازیں کوہاٹ کی 2 ایمبولینسز بھی راستے میں ہیں جو جائے ھادثہ کی طرف روانہ کردی گئی ہیں۔

نگراں وزیراعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے دھماکے سے متعلق پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے ریسکیو اداروں اور ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر امدادی کارروائیوں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اداروں کے حکام خود اپنی نگرانی میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ وزیراعلی نے ہنگو کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکاروں سے ملاقات کی اور بڑے حادثے سے بچانے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں کو سراہا۔بعد ازاں کور کمانڈر کا سی ایم ایچ ٹل کا بھی دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کر کے ان کی خیریت دریافت کی اور زخمیوں کے علاج و معالجے کو یقینی بنانے کیلیے احکامات جاری کیے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔