پشاور(سی این پی) جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک ہمیں فلسطینیوں کے ساتھ لڑنے کی اجازت دیں، ہم اسرائیل کو بحرہ مردار میں پھینک دیں گے۔پشاور میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں پارلیمان سے باہر نہیں رکھا جاسکتا، اگر زیادتی کی گئی تو ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہنیں، ایسی صورت میں ہم میداں میں آئیں گے۔ ہم جمہوریت اور مستحکم اور الیکشن کا انعقاد چاہتے ہیں، اگر ہمارے سے زیادتی کی گئی یا پارلیمان سے باہر رکھا گیا تو پھر ہم نے پھر چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں۔
ہم عدم استحکام کے حالات پیدا نہیں کرنا چاہتے لیکن اپنی سیاست کی قربانی بھی نہیں دیں گے، اب دھاندلی اور زبردستی نہیں بلکہ قانون و آئین کے تحت ملک چلے گا اور ہم کسی کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ اس کانفرنس سے پوری دنیاکوپیغام ملاہے کہ ہم مفتی محمودکی سیاسی فکروجدوجہدکے حقیقی وارث ہیں، مفتی محمودنے دینی ومذہبی سیاست کوپہچان دی ہے، 1973کا آئین مفتی محمودکی وجہ سے اسلامی شکل لیے ہوئے ہے، چالیس سالوں میں دنیا تبدیل ہوگئی ہے اور سوویت یونین ختم جبکہ امریکا اکلوتی سپر پاور بنا ہوا ہے۔امریکا اورمغرب اسلام ومذہب کے خلاف وہی کردارادا کررہے ہیں جو کبھی سوویت یونین کرتا تھا، ہماری اسٹیبلشمنٹ اوربیوروکریسی امریکا ومغرب کے دباؤ میں اور ان کے مفادات کے مطابق کام کرتے ہیں، پاکستان میں اپنا قانون و آئین غیرموثر اور بین الاقوامی اداروں کی مانی جاتی ہے، یہ ملک کلمہ کی بنیاد پربنا تھا مگر اب سیکولر ہوگیا ہے، پاکستان کے نظریے کو دوبارہ اجاگرکرنے کی ضرورت ہے۔
مولانا نے کہا کہ کلمہ کے ساتھ من حیث القوم منافقت کی گئی ہے توملک کیسے ترقی کرے گا، پاکستان آئینی طورپر اسلامی ملک لیکن یہ عملی طورپر سیکولر ملک بن چکاہے، ہم آئین وقانون کے دائرے میں جدوجہد کے قائل ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ نے تمام جماعتوں کے حجم کم اور یہودیوں کی ایجنٹ جماعت کوملک پر مسلط کیا،ہم نے یہودیوں کے ایجنٹوں کابھرپور طریقہ سے مقابلہ کیا اور انھیں اقتدار سے نکال باہر پھینکا۔قائد جمعیت نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی بھائیوں کے خلاف درندگی کامظاہرہ کررہا ہے، اسرائیل مظالم کی حدیں توڑ رہا ہے، ہم پاکستان میں اسرائیل کے ایجنٹ کے خلاف نکل سکتے ہیں تو اسرائیل کے خلاف بھی میدان میں ہیں، اسرائیل، امریکا کا کتا ہے جسے بحرہ مردار میں پھینک دیں گے، ہمیں انسانی حقوق کا درس دینے والوں کے ہاتھوں سے مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے لیکن اسے دہشت گرد نہیں کہاجاتا۔اسلامی دنیا کوپیغام ہے کہ مسلم امہ کے طورپرایک پیغام اپنائیں اورفلسطین کے ساتھ کھڑے ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا اجازت دے توہم فلسطین کے شانہ بشانہ لڑنا چاہتے ہیں، ساڑھے تین سالوں میں پاکستان کومعاشی دلدل میں پھینک دیاگیا، نوازحکومت نے مجموعی ترقی چھ فیصد چھوڑی جوعمران حکومت میں صفرپرچلی گئی، نوازحکومت میں پاکستان معاشی طورپر 24ویں نمبرپرتھا جو عمران حکومت میں 39 ویں نمبرپرچلاگیا، زرمبادلہ کے ذخائر سترہ سے دوارب رہ گئے۔
مولانا کا مزید کہناتھ اکہ قبائل کوسالانہ 100 ارب دینے کاوعدہ کیا گیا لیکن عمل نہ ہوسکا، قبائل سے مذاق بناکررکھ دیا گیا ہے, ہم اسی لیے انضمام کے مخالف تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے عرب ممالک پر دباؤ ڈالاجارہا ہے جسے متحد ہوکر اس کو روکنا ہوگا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے مرکزی رہنما حاجی غلام احمد بلورنے کہا کہ مولانا مفتی محمود کے ساتھ دیرینہ تعلقات تھے, مولانافضل الرحمن کے ساتھ تعلقات اسی کاتسلسل ہے،ہم نے مشترکہ طورپر سیاسی جدوجہد کی، آئین کومقدس قرار دیا گیا لیکن اس کی پرواہ نہیں کی جاتی جبکہ ہندوستان میں اس کااحترام ہے، اگر اس ملک کوسیاستدانوں کے حوالے نہ کیا گیا تو یہ چل نہیں پائے گا۔