سائیکل کیا ،موٹرسائیکل بھی دینگے،پنکچر کا خیال کرنا ،عدالت اور علیمہ خا ن کے درمیان مکالمہ

اسلام آباد(سی این پی ) خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے درمیان سائیکل پر دلچسپ مکالمہ ہوا ہے ، علیمہ خان نے عدالت سے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتی ہوں، اڈیالہ جیل میں جِم کی سہولت موجود ہے، عمران خان کے گھر میں سائیکل ہے جو وہ استعمال کرتے ہیں میرے بھائی نے سائیکل کے علاو¿ہ اور کچھ نہیں مانگا۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ میں نے فیملی کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو فیوور دے دی ہے، ٹینشن نہ لیں۔علیمہ خان نے کہا کہ ہمارا بھائی اور کچھ نہیں مانگتا، بس ایک سائیکل مانگی ہے کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک مخصوص شخص گھر سے سائیکل خود جیل میں مہیا کردے؟۔جج ابوالحسنات نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اہم شخصیت ہیں، اہم زندگی ہے، سائیکل پہنچاتے ہوئے دوران راستہ کچھ ہوجائے تو کون ذمہ دار ہوگا؟ علیمہ خان نے جج ابوالحسنات سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ صاف سی بات ہے! جیل کا کنٹرول آپ کے پاس ہے، سائیکل پر آپ جب حکم جاری کریں گے جیل پہنچا دی جائے گی۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ میں نے جیل میں جا کر دیوار تڑوا دی، کون جج ایسا کرتا ہے؟ جیل سے دیوار توڑ دی، اب چیئرمین پی ٹی آئی کی چہل قدمی آرام سے جاری ہے۔ عمران خان کی ہمشیرہ نے بار بار اصرار کرتے ہوئے کہا کہ جتنی جلدی ہو جائے سائیکل دےدیں۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ عمران خان کو سائیکل کیا موٹر سائیکل بھی دے دیں گے۔جج کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ جج نے استفسار کیا کہ کچھ بتائیں کہ پٹشنر نے مانگا ہو اور میں نے نہ دیا ہو۔علیمہ خان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو انصاف مل جائے تو بہت شکر ادا کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی نے زندگی میں صرف اپنی صحت مانگی ہے۔ جج صاحب!! آپ سے ہی امید ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سائیکل بھی پہنچادیں گے۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سوئمنگ پول کے علاوہ باقی سب کچھ مہیا کردیں گے، سائیکل کا خیال رکھیے گا کہیں پنکچر نہ ہو،علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب آرڈر کریں، سائیکل ہم ابھی بھیج رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭