اسلام آبا د(سی این پی) دفترخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطی میں امن کا خواہاں ہے ، اسرائیلی وزیراعظم کا پاکستان سے خطرے کے بیان کو مسترد کرتے ہیں،پاکستان بھارت سمیت کسی بھی ملک کے اندروانی معاملات پر بیان بازی نہیں کرتا،غزہ کی صورت حال پر گہری تشویش ہے،ہسپتال پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔،ہمارا مطالبہ ہے کہ محاصرہ ختم کیا جائے گا ، آزاد خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے ،پاکستان غزہ میں جنگ بندی کے لئے تمام اقدامات کا خیرمقدم کرے گا ،وزیر اعظم اسوقت بی آر آئی فورم میں شرکت کیلئے چین کے دورے پر ہیں،وزیر اعظم نے گزشتہ روز چینی وزیر اعظم سے ملاقات کی،ملاقات میں سی پیک کے اگلے مرحلے اور دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا گیا ،سائیڈ لائنز میں وزیر اعظم نے سری لنکا کینیا اور روسی صدر سے ملاقاتیں کیں،وزیر اعظم جمعہ کو وطن واپس پہنچیں گے،وزیر خارجہ نے سعودی عرب میں سعودی ہم منصب سے ملاقات کی ۔ملاقاتوں میں غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اپنی ہفتہ واربریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرابلوچ نے بتایا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتریس سے غزہ کا معاملہ اٹھایا اور غزہ میں قتل و غارت روکوانے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت فوری طور پر بند کی جائے۔سعوی عرب اور پاکستان کےاشتراک سےجدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کااجلاس ہوا،نگران وزیر خارجہ نے تنازعے کی بنیادی وجہ دوریاستی حل پرعمل درآمد ناہونے کوقرار دیا،وزیر خارجہ نے اپنے سعودی ایرانی ,اردن ترکیہ اور متحدہ ارب امارات کے ہم منصوبوں سے ملاقات کی۔
ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے غزہ کے مسلمانوں کے لئے ایک جہاز امدادی سامان لے کر آج مصر جائے گا، اور مصر سے امدادی سامان غزہ بھیجا جائے گا۔سلامتی کونسل کی کارروائی پر پاکستان نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے، سلامتی کونسل اسرائیلی بمباری کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرے۔اسرائیلی وزیراعظم کا پاکستان سے خطرے کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان ایک پرامن ملک ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی جانب سےانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں،گزشتہ ہفتہ بھارت نے سرینگرجامعہ مسجدکوسیل کیا،بھارت سے مذہبی،سیاسی اور سماجی شخصیات کی غیرقانونی گرفتاریوں کوروکنے کامطالبہ کرتے ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہیتھرو ائرپورٹ پر میٹریل پکڑا گیا تھا،9جون کو برطانوی پولیس نے بتایا کہ 3بار پکڑے گئے جن ہر یورینیم کے پارٹیکل پائے تھے،پاکستان نے معاملے کو سنجیدہ لیا اور تحقیقات کیں،پرائیویٹ سکریپ میں سامان بھیجا گیا تھا،معاملہ ختم ہوچکا لیکن برطانوی اور بھارتی میڈیا نے حقائق سے ہٹ کر رپورٹنگ کی ،برطانوی اور انڈین میڈیا نے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی،پاکستان ایسی رپورٹنگ کی مذمت کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کی خاتون ترجمان کے مطابق افغان سفارتخانے کی رہائشی علاقے میں آپریشن کا معاملہ دیکھ رہے ہیں ،وزارت خارجہ، ان امور پر افغان سفارتخانے کے ساتھ رابطے میں ہے ،سفارتی امور میں آسانیاں پیدا کرنا اور سہولیات فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے،غیر ملکی سفراء کو سیکرٹری داخلہ اور سفیر رحیم حیات قریشی نے تفصیلی بریفنگ دی ،غیر ملکیوں کا انخلا ایک انتظامی معاملہ ہے، رجسٹرڈ غیر ملکی اس سے باہر ہیں،اس کے لیے ایک باقائدہ میکنزم تیار کیا جا رہا ہے، ہیلپ لائن بھی مختص کی جا رہی ہے ،ہراساں کیے جانے کے واقعات بھی روکے جا سکیں گے۔ترجمان کے مطابق پاکستان او آئی سی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ کا خیر مقدم کرتا ہے،اجلاس او آئی سی ممالک کے اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے،اجلاس میں دیگر مطالبات کے ساتھ غزہ میں امدادی راہداری کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کے بیان پر ردعمل پر کہا کہ گزشتہ سال 29 دسمبر کو ہیتھرو ائیرپورٹ پر مبینہ طور پر جوہری مواد بھرا پیکٹ پکڑا گیا تھا، تحقیقات میں سامان بارے علم ہوا کہ مضر صحت مواد انتہائی کم ہے،پاکستان نے معاملہ تحقیقات کے لیے مقامی اداروں کے سپرد کیا،یہ بات سامنے آئی کہ یہ سامان ایک سکریپ ڈیلر سے درآمد کیا گیا،بعد ازاں اب برطانوی میڈیا نے چند رپورٹس میں پاکستان پر الزامات عائد کیے ہیں،پاکستان ان غلط، بے بنیاد اور من گھڑت رپورٹس کو مسترد کرتا ہے،پاکستان علاقائی روابط کے لئے پل کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے،پاکستان تمام ممالک کو سہولت دینے کے لئے تیار ہے،افسوس کہ جنوبی ایشیاءکی صورتحال علاقائی رابطوں کے لئے مناسب نہیں،اجیت دوول کا بیان حقیقت سے برعکس ہےتارکین وطن کو اپنے ممالک بھجوانے کے لئے پاکستانی قوانین یکم نومبر کو حرکت میں آئیں گے،غیرقانونی تارکین وطن کے حوالے سے ریاستی قوانین موجود ہیں ،پاکستان، مشکل گھڑی میں افغان عوام کو ہر ممکن تعاون کی فراہمی کے لیے تیار ہے،افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے ۔