پاکستان اور جمہوریہ کوریا کی دوستی کو40 سال مکمل ،تقریب میں وزیر توانائی بطور مہمان خصوصی شرکت

اسلام آبا د(سی این پی)وزیر توانائی محمد علی نے آج میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں جمہوریہ کوریا اور پاکستان کے درمیان دوستی کے 40 سال مکمل ہو نے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ پاکستان میں کوریا کے سفیر Suh Sangpyo کے خطاب اور تعارفی نوٹ کے بعد، وزیر نے تقریب میں کلیدی خطبہ دیا۔ انہوں نے جمہوریہ کوریا کے سفارت خانے اور انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (ISSI) کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 7 نومبر 1983 کو باضابطہ طور پر قائم ہونے والے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعاون کا شاندار سفر معاشرے کے ہر پہلو پر اثر انداز ہے۔

وزیرِ توانائی نے جنوبی کوریا کے تعاون سے کئے گئے توانائی کے شعبے میں اہم منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دریائے سوات پر 215 میگاواٹ کا اسرت-کیدم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جو 2028 میں شروع ہوگا، کوریا ساو¿تھ ایسٹ پاور کی طرف سے تیار کیا جا رہا ہے اور توانائی اور انفراسٹرکچر میں تعاون کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ توانائی کے شعبے میں تعاون کی مزید تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے 102 میگاواٹ گلپور ہائیڈرو پاور پلانٹ کے ڈیزائن، تعمیر، آپریشن اور دیکھ بھال کی نگرانی کے لیے کوریا انرجی (KOEN) کی ذیلی کمپنی میرا پاور لمیٹڈ کے قیام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تعاون کی مثال کے طور پر کوٹ ادو پاور کمپنی لمیٹڈ کی 1600 میگاواٹ پر کام کرنے کی مثال دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ریسرچ ،کوریا کی گہری دلچسپی کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کی بہت صلاحیت ہے جس سے مزید فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں اور پاکستان میں اب اصلاحات کی ذہنیت موجود ہے۔ پاکستان ڈیجیٹل میٹرنگ کی طرف جا رہا ہے اور مستقبل میں زبردست سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ٹرانسمیشن کا شعبہ بڑی اصلاح سے گزر رہا ہے۔ رینیبل انرجی پر توجہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سولر اور ونڈ انرجی کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایکسپلوریشن فرنٹ میں ایک بہترین موقع فراہم کر رہا ہے اور پاکستان گیس پائپ لائنز اور ذخیرہ کرنے کی سہولیات پر نظر رکھے گا۔

وزیرِ توانائی محمد علی نے پیپل ٹو پیپل رابطوں کا بھی ذکر کیا کیونکہ جنوبی کوریا میں 12000 پاکستانی اور 800 کورین پاکستان میں رہتے ہیں۔ انفراسٹرکچر میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری سفارت کاری سے بالاتر ہے کیونکہ 2019 میں جنوبی کوریا نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے 500 ملین ڈالر کے اقتصادی ترقیاتی تعاون فنڈ کے قرضے فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً 30 کورین کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں اور انسانی، مالیاتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں حصہ لے رہی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں، انہوں نے 2022 میں سیول، جنوبی کوریا میں ڈوکسنگ ویمن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے درمیان ایم او یو کو سراہا۔

وزیرِ تواناءنے اپنی تقریر کا اختتام دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ توانائی کے پائیدار حل، تحقیق، اختراع اور انسانی وسائل کی ترقی میں مستقبل میں تعاون کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 40 سال کے تعلقات صرف اس بات کا آغاز ہیں کہ مستقبل کیا ہے اور وہ نئے اقدامات اور مزید پائیدار حل کے عزم کے منتظر ہیں۔