وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اہم اجلاس

اسلام آبا د(سی این پی)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بجلی چوری روکنے کی مہم کی پیشرفت پر جائزہ اجلاس ہوا،اجلاس میں وزیراعظم کو مہم کے آغاز سے لے کر اب تک کے نتائج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ،اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اشتراک کی وجہ سے یہ مہم کامیابی سے جاری ہے، مہم میں 19415 بجلی چوروں کو گرفتار کیا گیا، ستمبر سے اب تک بجلی چوری کے خلاف 39836 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں، بجلی چوری میں ملوث 189 سرکاری افسران کو معطل کیا جا چکا ہے، مردان میں انسداد بجلی چوری مہم سب سے زیادہ کامیاب رہی،مردان میں بجلی چوری کی شرح 43 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد تک آ چکی ہے،مہم کے آغاز سے اب تک اربوں روپے کی روپے کی وصولیاں کی جا چکی ہیں، وزیراعظم نے مہم کے مثبت نتائج آنے پر وزارت توانائی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام کو ان کی کارکردگی پر سراہا

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو آزاد جموں و کشمیر، کوئٹہ اور سندھ میں انسداد بجلی چوری کی کوششوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے عمل کو تیز کیا جائے ،وزیراعظم نےمتعلقہ حکام کو بلوچستان میں بجلی چوری روکنے کی مہم کے خلاف مزاحمت اور دیگر مسائل کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ،وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے آئیندہ جمہوری حکومت کے لیے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔

اجلاس میں وزیراعظم کو بجلی چوری کی وجوہات جاننے کے لیے ملک گیر بشریاتی تجزیے کے نتائج کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بجلی چوری روکنے کی مہم کی پیشرفت پر آج جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو مہم کے آغاز سے لے کر اب تک کے نتائج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو مہم کے نتائج کے اعشاریوں سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مہم میں 19415 بجلی چوروں کو گرفتار کیا گیا ہے، ستمبر سے اب تک بجل چوری کے خلاف 39836 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں، اور بجلی چوری میں ملوث 189 سرکاری افسران کو معطل کیا جا چکا ہے۔ مردان میں انسداد بجلی چوری مہم سب سے زیادہ کامیاب رہی جس میں بجلی چوری کی شرح 43 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد تک آگئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مہم کے آغاز سے 30 ستمبر تک 14 ارب روپے کی وصولیاں کی جا چکی ہیں۔ متعلقہ حکام نے مہم کے دوران پیش آنے والے مسائل کے حوالے سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو آزاد جموں و کشمیر، کوئٹہ اور سندھ میں بجلی چوری روکنے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو بلوچستان میں بجلی چوری روکنے کی مہم کے خلاف مزاحمت اور دیگر مسائل کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے آئیندہ جمہوری حکومت کے لیے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔اجلاس میں نگران وزیر داخلہ، نگران وزیر توانائی، نگران وزیر اطلاعات و نشریات، صوبائی چیف سیکرٹریز اور متعلقہ وفاقی سیکریٹریز موجود تھے۔