کرپشن الزامات :سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا

اسلام آباد(سی این پی)سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس، جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت کا معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت بھیجی گئی تھی۔آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل اجلاس ہوا۔اجلاس کونسل میں ججز کیخلاف زیر التوا شکایات پر غور کیلئے طلب کیا گیا تھا، جوڈیسل کونسل میں جسٹس سردار طارق جسٹس اعجاز الااحسن جسٹس امیر حسین بھٹی جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔ اس سے قبل سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنسز پر جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنی رائے دی تھی۔

اجلاس میں آڈیو لیک اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا معاملہ زیر بحث لایا گیا۔سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ بار، پاکستان بار اور دیگر وکلا تنظیموں کی شکایت پر جسٹس مظاہر نقوی سے جواب طلبی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کردیا اور انہیں دس نومبر تک تحریری طور پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل کے تین ممبران کی اکثریت سے جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے جبکہ دو ممبران نے شوکاز نوٹس جاری کرنے سے اتفاق نہیں کیا۔یاد رہے کہ وکلا تنظیموں نے آڈیو لیک اسکینڈل میں ملوث ہونے پر جسٹس مظاہر کے خلاف کارروائی اور انہیں مستعفی کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اٹارنی جنرل کونسل کے آئندہ اجلاس میں بطور پراسیکیوٹر پیش ہوں گے، جسٹس مظاہر نقوی کو کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں چیلنج کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا، بطور جج مستعفی ہونے پر جسٹس مظاہر نقوی پنشن اور دیگر مراعات کے حق دار ہوں گے۔

23فروری کو میاں داد ایڈووکیٹ کی جانب سے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس بھجوایا گیا تھا جس میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ریفرنس میں مقف پیش کیا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، اور ان فیڈرل ایمپلائز ہاسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ ہاسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ، گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ، سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ اور گوجرانوالہ الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالہ ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنے کے لیے کی گئی، پہلے گھر کی مالیت47 لاکھ پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔اس سے قبل آڈیو لیکس کے معاملے پر پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔