مسلم حکمران غزہ میں اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم کو سختی سے روکیں علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی

اسلام آباد(سی این پی) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے پاس پرچم اسلام ہے، اس وقت فلسطینی عوام کی جدوجہد ایک اہم موڑ اختیار کر چکی ہے، ہم سب کو مل کر فلسطینی مظلومین کا ساتھ دینا ہوگا، آج عالم کفر کے خلاف نہتے فلسطینی ایک ایسا کارنامہ انجام دے رہے ہیں جو اصل میں درس حریت ہے، یہ درسِ حریت انہیں کربلا سے ملا ہے، ظالم سے نجات اور دفاع کا درس حضرت امام حسین ع نے کربلا کے میدان میں دے دیا تھا، آج جو بھی اس راستے کا انتخاب کرتا ہے کامیابی وکامرانی اس کے قدم چومتی ہے، حقیقی و دائمی کامیابی کا راستہ کربلا کا راستہ ہے، جس میں قربانی بھی ہے اور عزت و عظمت بھی، صیہونی ریاست کو کربلائی جرات واستقامت کا جذبہ ہی نابود کر سکتا ہے، آج مجاہدین فلسطین میں وہ جذبہ نظر آ رہا ہے، آیت اللہ العظمی خامنہ ائ نے فرمایا میں ان ہاتھوں کو بوسہ دینا چاہتا ہوں جو ظالم اسرائیل کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اکسٹھ سالہ تاریخ گواہ ہے اس نے جس جس ملک کی مدد کی ہے تباہی و بربادی اس کا مقدر ٹھہری ہے، مغربی سربراہان مملکت جتنی بھی اسرائیل کی پشت پناہی کریں اس کے لیے نابودی سے بچنا اب ناممکن ہے، امریکہ، برطانیہ، فرانس،کینڈا، آسٹریلیا سمیت کئی مغربی ممالک اس وقت رسوا و ذلیل وخوار ہو چکے ہیں، امریکہ اپنا اسلحہ بیچنا چاہتا تھا جو اس نے بیچنا شروع کر دیا، ان کے مکروہ چہروں سے نفاق کے پردے ہٹ چکے ہیں، یہ سب ممالک سالانہ بنیادوں پر دیگر ممالک عراق،شام،ایران اور پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی لسٹ نکالتے تھے، آج پوری دنیا کے انسانیت دوست لوگ ان سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا تمھیں فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم نظر نہیں آ رہے، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر تمھاری زبانیں گنگ کیوں ہو گئی ہیں، اسلامی ممالک کے حکمرانو تمھارے مذمتی بیانات سے غاصب و خونخوار اسرائیل اپنے مظالم سے باز نہیں آئے گا، آگے بڑھ کر جراتمندانہ اور دو ٹوک پیغام سے اسے معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام سے روکتے ہوئے اسلامی ممالک کی کرسیوں پر براجمان ہونے کا حق ادا کرو۔کانفرنس سے سید اسد اقبال زیدی، علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ حسن رضوی، صابر حسین کربلائی، علامہ رضی حیدر رضوی، علامہ کامران حیدر عابدی، علامہ محمد حسین حسینی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔