اسلام آباد (سی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو ریلیف دے دیا،سائفر کیس کی جیل میں سماعت روکنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ جس طرح سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے اوپن کورٹ کی کارروائی نہیں کہہ سکتے۔اندرا گاندھی کیس میں بھی ٹرائل تہاڑ جیل میں ہوا تھا،جب فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا گیا تو عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں میڈیا کو بھی اجازت تھی،وہاں بھی ایک سابق وزیراعظم کا کیس یہاں بھی سابق وزیراعظم کا کیس ہے انھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے سماعت کی،عدالت نے کہاکہ خاندان کے چند افراد کو سماعت میں جانے کی اجازت دینے کا مطلب اوپن نہیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو ٹرائل کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسے کیا غیرمعمولی حالات تھے کہ یہ ٹرائل اس طرح چلایا جا رہا ہے،آپ نے ہمیں بتانا ہے کہ دراصل ہوا کیا ہے، جس طرح سائفر کیس میں فرد جرم عائد کی گئی اسے اوپن کورٹ کی کارروائی نہیں کہہ سکتے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کی منظوری دی،جیل ٹرائل منظوری کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کردیں گے،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ وہ نوٹیفکیشن ہم دیکھیں گے اس میں کیا لکھا ہے؟عدالت نے کہاکہ تمام ٹرائلز اوپن کورٹ میں ہوں گے اس طرح تو یہ ٹرائل غیرمعمولی ٹرائل ہوگا۔ میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اندرا گاندھی کیس میں بھی ٹرائل تہاڑ جیل میں ہوا تھا،جب فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا گیا تو عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں میڈیا کو بھی اجازت تھی،وہاں بھی ایک سابق وزیراعظم کا کیس یہاں بھی سابق وزیراعظم کا کیس ہے۔بادی النظر میں ہائیکورٹ کے متعلقہ رولز کے مطابق نہیں،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ ہم نے بنیادی دستاویز دیکھ کر قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے، اگر بنیادی دستاویز ہی موجود نہ ہو تو سب کچھ اندھیرے میں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل پر حکم امتناع جاری کردیا