اسلام آبا د(سی این پی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے پرویز مشرف کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمیں سچ بولنا چاہیے،مشرف مارشل لاءکو قانونی کہنے والے ججوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہیے
دوران کیس سندھ ہائیکورٹ بارکے وکیل رشید اے رضوی نے مارشل لاءکا ذکرچھیڑدیا ، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے اور بچوں کو بھی بتانا چاہیے
جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ بالکل ماضی میں جائیں لیکن ہمیں سچ بولنا چاہیے ،مشرف نے آئین توڑا،اسمبلیاں توڑیں،اسی عدالت نے راستہ دیا، مشرف مارشل لاءکوقانونی کہنے والے ججوں کابھی ٹرائل ہونا چاہیے، تاریخ یہ ہے طاقتورکیخلاف کوئی نہیں بولتا کمزورپڑنے پرعاصمہ جیلانی والا فیصلہ آجاتا ہے ، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا سزا بھی برقرار رکھیں اورپنشن بھی ملتی رہے یہ نہیں ہوگا۔
،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے مجھے جسٹس اطہرمن اللہ کا احترام ہے مگرہمیں اب ماضی میں جانا چاہیے، جوماضی میں ہوچکا اسے میں ختم نہیں کرسکتا قوم بننا ہے توماضی کودیکھ کرمستقبل کو ٹھیک کرنا ہے سزا اورجزا اوپربھی جائے گی ،وکیل آکربتائیں آئین توڑنے والے ججوں کی تصویریں یہاں کیوں لگی ہیں، جج ہی یہاں بیٹھ کرکیوں پوائنٹ آﺅٹ کریں،میڈیا بھی ذمہ دارہے ان کا بھی احتساب ہوناچاہیے،
،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تاریخ پھریہ بھی ہے کہ جب کوئی مضبوط ہوتا ہے اس کیخلاف کوئی نہیں بولتا، جب طاقتورکمزورپڑھ جاتا ہے اس کے بعد عاصمہ جیلانی والا فیصلہ آجاتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کنفیوژ لگ رہے ہیں ؟ عدالت نے مزید سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔