ذوالفقارعلی بھٹو صدارتی ریفرنس :سپریم کورٹ نے 9عدالتی معاون مقرر کردےئے

اسلام آباد (سی این پی ) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس میں 9افراد کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت جنوری 2024کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی

عدالتی حکمنامے میں کہا گیا عدالتی معاونین کو نوٹس جاری کرکے جواب لیا جائے گا ، ذوالفقار بھٹو کا کوئی بھی وارث چاہے تو عدالتی کارروائی میں شامل ہو سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہر قانونی وارث کا حق ہے کہ اسے سنا جائے، کیس کی سماعت لائیو لنک سے نشر ہو رہی ہے، سوال یہ ہے کہ یہ صدارتی ریفرنس ہے تو کیا حکومت اس کو اب بھی چلانا چاہتی ہے؟

منگل کو ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں 11 سال بعد سماعت براہ راست نشر کی گئی ۔

لارجر بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل تھے

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کیا کوئی بتائے گا کہ عدالتی حکم میں توبہ کا تذکرہ کیوں کیا گیا۔ہم نے سماعت کی براہ راست کارروائی کی درخواست منظور کی

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کیس آخری بار 2012 میں سنا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے فریق بننے کی درخواست دے دی

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں بلاول بھٹو کی نمائندگی کروں گا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو ورثا کے طور پر بھی سن سکتے ہیں اور بحیثیت سیاسی جماعت کے بھی۔

احمد رضا قصوری بھی عدالت میں پیش ہوئے، وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ میرے مو¿کل کو بھی سنا جائے

جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ ریفرنس کا ٹائٹل پڑھیں، جس پر اٹارنی جنرل نے ریفرنس پڑھنا شروع کر دیا۔

اٹارنی جنرل نے ریفرنس میں اٹھائے گئے سوالات عدالت کے سامنے رکھے اور دلائل کا آغاز کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ کون سے صدر نے یہ ریفرنس بھیجا تھا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایڈوکیٹ بابر اعوان اس وقت صدارتی ریفرنس میں وکیل تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا بابر اعوان کمرہ عدالت میں ہیں

جسٹس میاں محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا اس میں ضمنی ریفرنس بھی آیا تھا، احمد رضا قصوری نے کہا کہ تو یہ چیزیں تو میں نے دینی تھی

جسٹس منصور علی شاہ نے ذولفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس پر سوالات اٹھاتے ہوئے فاروق ایچ نائیک کو مخاطب کر کے کہا کہ سپریم کورٹ بھٹو کیس میں فیصلہ سنا چکی اور نظر ثانی بھی خارج ہو چکی، ایک ختم ہوئے کیس کو دوبارہ کیسے دیکھ سکتے ہیں؟

کس قانون کے تحت عدالت ایک ختم معاملے کو دوبارہ کھولے؟ آئین میں دوسری نظر ثانی کا تصور نہیں ہے،عدالت نے مزید سماعت جنوری تک ملتوی کر دی۔