اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کوالعزیزیہ ریفرنس سے باعزت بری کر دیا

اسلام آباد(سی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیلیں منظور کرلیں اور سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں باعزت بری کردیا۔ وکیل امجد پرویز روسڑم پر آئے اور کہا کہ زیر کفالت کے ایک نکتے پر صرف بات کرنا چاہتا ہوں۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کے دلائل مکمل ہوگئے۔

جج نے پوچھا کیا نیب نے نواز شریف کے زیر کفالت سے متعلق کچھ ثابت کیا ہے؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ استغاثہ کے اسٹار گواہ واجد ضیاءنے اعتراف کیا تھا کہ زیر کفالت سے متعلق کوئی شواہد موجود نہیں ہیں،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نیب نے کوئی ثبوت دیا کہ اپیل کنندہ کے زیر کفالت کون تھے؟ امجد پرویز نے کہا کہ بے نامی کی تعریف سے متعلق مختلف عدالتی فیصلے موجود ہیں

جج نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر کہا گیا کہ ان شواہد کی بنیاد پر بار ثبوت نواز شریف پر منتقل ہوگیا ہے؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ میں حسین نواز کی دائر کردہ متفرق درخواستوں پر انحصار کیا گیا،وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جن متفرق درخواستوں پر ٹرائل کورٹ نے انحصار کیا ان درخواستوں کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا

نیب پراسکیوٹر نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کے فیصلے میں ریفرنس تیار کرکے دائر کرنے کی ہدایت کی، نیب نے اپنی تفتیش کی، اثاثہ جات کیس میں تفتیش کے دو تین طریقے ہی ہوتے ہیں، ہم نے جو شواہد جمع کیے وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں اور اس میں 161 کے بیانات بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرد جرم عائد کے وقت عدالت نے ملزمان کے معلوم ذرائع لکھے، نواز شریف پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے الزام کے تحت فرد جرم عائد کی گئی

چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی طور پر اس کیس میں العزیزیہ اور ہل میٹل کے الزامات ہیں، العزیزیہ میں پہلے بتائیں کتنے پیسے بھیجے کیسے بھیجے کب فیکٹری لگی ؟جس پرنیب پراسکیوٹر نے کہا کہ یہ وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے، پاکستان میں موجود شواہد اکٹھے کیے ہیں، بیرون ملک شواہد کے حصول کے لیے ایم ایل اے لکھے گئے،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بتائیں وہ کون سے شواہد ہیں جن سے آپ ان کا تعلق کیس سے جوڑ رہے ہیں؟ جائیدادوں کی مالیت سے متعلق کوئی دستاویز تو ہوگا؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ثبوت میں دستاویز ان کی اپنی ہے، جج کی برطرفی کے بعد اس فیصلے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔امجد پرویز سے کہا کہ ہم نے ارشد ملک سے متعلق درخواست پر گزشتہ سماعت پر کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا تھا، یہ تو آپ نے کہا تھا کہ آپ اس درخواست پر مزید کارروائی نہیں چاہتے

عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کو ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کو میرٹ پر سنیں گے اور میرٹ پر فیصلہ کریں گے ،پراسیکیوٹر نے کہا کہ واجد ضیا نے تجزیہ کیا کہ نواز شریف ہی اصل مالک ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ واجد ضیا تو خود مان رہا کہ ملکیت ثابت کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس ڈاکیومنٹ سے کچھ ثابت نہیں ہوتا، مفروضے پر تو کبھی بھی سزا نہیں ہوتی ہے۔، عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ،بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کی اپیلیں منظور کرلیں اور انہیں العزیزریفرنس سے باعزت بری کر دیا