اسلام آبا د(سی این پی)ہائی بلڈ پریشر کو ہائپر ٹینشن بھی کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ دل جسم میں خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ طاقت صَرف کر رہا ہے۔
یہ ایک خطرناک حالت ہے جو کہ شریانوں کے سخت ہوجانے، فالج، گردوں کی بیماری اور دھڑکیں بند ہوجانے کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ ہائی بلڈ پریشر ایک ’خاموش قاتل‘ کے طور پر لیا جاتا ہے کیونکہ یہ بیماری ایسی ہے جو محسوس نہیں ہوتی۔
ہائی بلڈ پریشر مجموعی صحت پر بڑے پیمانے پر منفی اثر ڈالتا ہے، اس لیے اس کے اسباب کا پتہ لگانا ضروری ہے تاکہ قبل از وقت احتیاطی تدابیر سے اسے روکا جاسکے۔
یہ ہائی بلڈ پریشر کے اسباب کو مختلف اقسام میں بانٹا جاسکتا ہے جس میں پرائمری ہائپرٹینشن، سیکنڈری ہائپرٹینشن اور اچانک ہائی بلڈ پریشر شامل ہے۔
نمبر ایک پرائمری ہائپرٹینشن: ہائی بلڈ پریشر کا جب کوئی واضح متعلقہ سبب نہ ہو تو اسے پرائمری ہائپرٹینشن کہا جاتا ہے۔
درج ذیل اسباب شامل ہوتے ہیں۔ ناکافی ورزش، شراب نوشی، ہائی بلڈ پریشر کی خاندانی تاریخ، بڑھاپا، موٹاپا، ذیابیطس، تناؤ، پوٹاشیم ، کیلشیم اور میگنیشیم کی کمی، جسمانی سرگرمی کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔
نمبر دوسیکنڈری ہائپرٹینشن: اس میں کچھ طبی مسائل کی وجہ سے بلڈ پریشر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
اس میں گردے کی بیماری. ایڈرینل عوارض ۔ تائرواڈ کی خرابی۔ پیدائشی دل کی خرابیاں، اسقاط حمل کی گولیاں، کھانسی، نزلہ، اور درد کو دور کرنے والی ادویات جیسی وجوہات شامل ہیں۔
کچھ دوائیں خون کی نالیوں کو تنگ کر سکتی ہیں، جس سے دل کے لیے خون پمپ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان میں غیر قانونی منشیات، حمل شامل ہیں۔
کبھی کبھار ایسا بھی ہو جاتا ہے کہ جن میں بلڈ پریشر کی سطح اچانک بلند ہوجاتی ہے۔
ایسی حالتوں میں سانس لینے میں دشواری، تیز دل کی دھڑکن، گھبراہٹ، سر درد، چکر آنا، متلی، بولنے میں دشواری، بینائی کے مسائل، ناک سے خون بہنا شامل ہیں۔