اسلام آبا د(سی این پی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایک مسلمان صادق اورامین کے لفظ آخری نبی کریم کے سوا کسی کے لیے استعمال کر ہی نہیں سکتا
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن لڑنے کے لئے جو اہلیت بیان کی گئی ہے اگر اس زمانے میں قائد اعظم ہوتے وہ بھی نااہل ہو جاتے
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ معمولی وجوہات کی بنیاد پر تاحیات نااہلی غیر مناسب نہیں لگتی؟
قتل اور غداری جیسے سنگین جرم میں کچھ عرصے بعد الیکشن لڑ سکتے ہیں، کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کی براہ راست نشر کی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بنچ کا حصہ تھے
میر بادشاہ قیصرانی کے خلاف درخواست گزار کے وکیل ثاقب جیلانی نے بھی تاحیات نااہلی کی مخالفت کر دی۔
وکیل ثاقب جیلانی نے کہا کہ میں نے میر بادشاہ قیصرانی کے خلاف 2018 میں درخواست دائر کی جب 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ آیا
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کا اچھا علم رکھنا بھی ایک شق ہے، پتا نہیں کتنے لوگ یہ ٹیسٹ پاس کرسکیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ نااہلی کی مدت کا تعین آئین میں نہیں، اس خلا کو عدالتوں نے پر کیا۔
اسلامی معیار کے مطابق تو کوئی بھی اعلی کردار کا مالک ٹھہرایا نہیں جا سکتا، الیکشن لڑنے کے لئے جو اہلیت بیان کی گئی ہے، اگر اس زمانے میں قائد اعظم ہوتے وہ بھی نااہل ہو جاتے، صادق اور امین کے الفاظ کوئی مسلمان اپنے لئے بولنے کا تصور نہیں کر سکتا
بڑے بڑے علمائے روز آخرت کے حساب سے ڈرتے رہے، اگر میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتا ہوں اور کوئی کہتا ہے کہ یہ اچھے کردار کے نہیں تو میں تو چیلنج نہیں کروں گا۔
عدالت نے مزید سماعت چار جنوری تک ملتوی کردی