ہراسانی کا الزام،جاوید اقبال،شہزاد سلیم سمیت12 افرادکو نوٹس،16جنوری کو طلب

اسلام آباد(سی این پی) قومی احتساب بیوروکے سابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، سابق ڈی جی نیب شہزاد سلیم اور نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر ہراسانی کا الزام کی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا

ہراسانی محتسب نےسابق چیئرمین نیب جاوید اقبال سمیت 12 افراد کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 16 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ درخواست گزار خاتون طیبہ گل کے الزامات پر اپنا جواب ریکارڈ کرائیں۔

طیبہ گل نے نیب افسران پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے اجتماعی زیادتی کی اور ویڈیو بنائی قومی احتساب بیوروکے سابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے درخواست سننے کیلئے غیراخلاقی حرکات کرنے کا کہا،غیر اخلاقی حرکات نہ کرنے پر کیس نہ سننے کی دھمکی دی۔

 سابق ڈی جی نیب شہزادسلیم نے جاوید اقبال کے کہنے پر مجھ پر جھوٹا مقدمہ بنایا اور مجھے گرفتار کیا۔نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر وغیرہ نے گرفتار کیا اور لاہور لے کر گئے جہاں ہراساں کیا گیا۔

عمران ڈوگر نے دیگر نیب افسران کے ساتھ مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بھی بنائی، میرے شوہر کو خاموش رہنےکا کہا گیا وگرنہ ویڈیوز وائرل کرنے کی دھمکی دی گئی

جاوید اقبال، شہزاد سلیم، عمران ڈوگر اور دیگر کے خلاف سخت کارروائی کی جائےخاتون نےسابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت 2022 میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال اور دیگر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

دوسری جانب خاتون طیبہ گل نےبیان ریکارڈ کرتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں ادارہ ہراسانی محتسب میں جاوید اقبال اور دیگر کے خلاف شکایت دی تھی ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے اور وزیراعظم ہاؤس سے کال آئی کہ وہ ملنا چاہتے ہیں

انہوں نے کہا کہ45 دن مرضی کے بغیر مجھے میرے شوہر سمیت وزیراعظم ہاؤس میں حبس بے جا میں رکھا گیا ،پی ٹی آئی کوڈرد تھا کہ باہر اگئی تو حقائق سب کو معلوم ہو جائیں گی

انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی مدینہ کی ریاست نہیں تھی ،لوگوں کو بے وقوف بنایا گیا تھا نیب افسران نے اجتماعی زیادتی کی اور ویڈیو بنائی خاتون طیبہ گل نے مزید الزام عائد کیا کہ پی ٹی ائی حکومت نے ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش کی اوراعظم خان کے حکم پر میرے گھر کے دروازے پر سیکورٹی لگا رکھی تھی ۔