کراچی(سی این پی)ایف بی آر حکام کے جعلی ٹیکس ریکوری نوٹسز کے ذریعے مبینہ طور پر رشوت وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سمندری خوراک کے برآمد کنندہ گان کو کمشنر زون ون ریجنل ٹیکس آفس کراچی کی جانب سے ٹیکس وصولی نوٹسز جاری ہوئے
ٹیکس وصولی کے نوٹسز جاری کرنے کا مقصد برآمد کنندہ گان کو ہراساں کرنا اور ذہنی کوفت پہنچانا تھا۔
فشریز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے سال 2022 میں وفاقی ٹیکس محتسب کو غیر قانونی سیلز اور انکم ٹیکس نوٹسز کی شکایت کی تھی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانونی ٹیکس نوٹسز کے اجرا کا معاملہ کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے بھی وفاقی ٹیکس محتسب کے سامنے اٹھایا۔
ٹیکس محتسب نے ان شکایات پر کمشنر زون ون آر ٹی او ون کراچی سے وضاحت طلب کی لیکن انکم ٹیکس افسران نے وضاحت دینے کے بجائے وفاقی ٹیکس محتسب کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کردیا۔
رپورٹ میں ایف بی ار کے کمشنر عبدالحمید ابڑو اور آئی آر اے او نور حسن نے سندھ ہائیکورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا تھا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے سماعت کے بعد عبدالحمید ابڑو اور نور حسن کی درخواستیں خارج کردیں اور وفاقی ٹیکس محتسب کو کاروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی۔
کشمنر انکم ٹیکس نے آئی آر اے او کی سربراہی میں غیر قانونی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دیں۔ ایف بی آر کی چھاپہ مار ٹیمز میں زیادہ تر ریٹائرمنٹ کے قریب افسران شامل کیے گئے تھے، تشکیل کردہ چھاپہ مار ٹیمیوں کو اس قسم کی کارروائی کا کوئی قانونی اختیار نہ تھا۔
انکم ٹیکس افسران اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے برآمد کنندہ گان کے بینک اکاونٹس منجمد کردیتے تھے
ہراسانی اور ذہنی کوفت اور کاروباری نقصان سے بچنے کے لئے بہت سے برآمد کنندہ گان نے رشوت دے کر جان چھڑائی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاقی ٹیکس محتسب کی جانب سے کاروائی آگے بڑھنے پر ایف بی ار حکام نے برآمد کنندہ گان کو جاری نوٹس واپس لے لیے تھے
وفاقی ٹیکس محتسب نے انکم ٹیکس افسران کی جانب سے ٹیکس وصولی کے نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
ٹیکس محتسب نے ڈی جی ان لینڈ ریونیو کو تحیقیقاتی کمیٹی قائم کرنے اور 60 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے ملک کے قیمتی زرمبادلہ کمانے والوں کو ہراسان کرنے کے والے ایف بی آر افسران کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کی سفارش بھی کی ہے۔