اسلام آباد( سی این پی) وفاقی وزارت اطلاعات و فیڈرل ہاوسنگ اتھارٹی کی طرف سے صحافیوں کے کوٹہ پر بہارہ کہو ہاوسنگ اسکیم میں الاٹیوں کی خلاف میرٹ اور رولز کے مغائر متنازعہ فہرست جاری کرنے کے حوالے سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پلاٹ متاثرہ سینکڑوں صحافیوں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مختلف تجاویز سامنے آنے کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سرکاری ہاوسنگ اسکیموں بہارہ کہو اور سیکٹر ایف چودہ اور پندرہ کی غیر قانونی الاٹمنٹس کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سمیت تمام فورمز پر اس کیس کو لڑا جائے گا۔اس حوالے سے اجلاس میں ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہے
جس کے مطابق صحافیوں نے وفاقی وزارت اطلاعات، فیڈرل ہاوسنگ اتھارٹی کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا گیا کہ صحافیوں کو بہارہ کہو فیز ون ، فیز ٹو، سیکٹر ایف چودہ اور پندرہ میں جو الاٹمنٹس منظوری جاری کی گئی ہے ان میں رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے ، عمر، تجربے اور تاریخ اپلائی کی سنیارٹی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا ، عبوری وزیر اطلاعات کو بھی رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ الاٹ کیا گیا جو قابل تشویش ہے، اس لیے عدالتوں میں متاثرین کی طرف سے کیس دائر کرتے ہوئے تمام غیر قانونی منطوریوں کو منسوخ کراتے ہوئے طے شدہ میرٹ بحال کرایا جائے گا۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سینیئر ترین صحافیوں کو اس اسکیم سمیت گزشتہ سکیموں میں بھی نظر انداز کیا گیا ہے، ادھوری لسٹیں منظر عام پر آئی ہیں لہذا مکمل لسٹیں فراہم کی جائیں، ان جاری متنازعہ فہرستوں کو مسترد کیا جاتا ہے اور وزارت اطلاعات اور فیڈرل ہاوسنگ اتھارٹی سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ بہارہ کہو فیز ون اور ٹو ، سیکٹر ایف چودہ اور پندرہ کی جاری لسٹوں کو منسوخ کرنے کا فوری نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات کے زیر اہتمام قائم سیکروٹنی کمیٹی کے ممبران نے بھی اعتراف کیا ہے کہ انہیں وزارت اطلاعات کی طرف سے سکروٹنی کیلئے ادھوری فہرست مہیا کی گئی تھی اور وزارت اطلاعات نے اس لسٹ کو اعتراضات وصول کرنے کیلئے اپنی آفیشل ویب سائیٹ پر آویزاں نہیں کیا
اجلاس کے شرکاء نے صحافیوں کی سکروٹنی کمیٹی پر عدم اعتماد کرتے ہوئے نئی سکروٹنی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا جس میں متاثرہ صحافیوں کی کمیٹی کو بھی نمائندگی دینے کا کہا گیا ہے۔ قرار داد میں حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بہارہ کہو کے دونوں فیزز سمیت دیگر مجوزہ اسکیموں میں اپلائی کرنے والوں کی دی گئی دستاویزات کا معائینہ کیا جائے، جمع کرائے گئے بیان حلفی اور سروس ریکارڈ کی تحقیقات کی جائیں، جعلی دستاویزات جمع کرانے والوں کی رجسٹریشن منسوخ کی جائے۔ پہلے سے سرکاری اسکیموں سے مستفید ہونے والے ممبران صحافیوں کی رجسٹریشن منسوخ کی جائے اور موجودہ اور مجوزہ اسکیمیوں کیلئے نئی سکروٹنی کمیٹی کے ذریعے نان پلاٹ ہولڈر امیدوار صحافیوں کی عمر اور تجرنے کی بنیاد پر میرٹ لسٹ کا تعین کر کے لسٹ سرکاری ویب سائیٹ پر اعتراضات کیلئے آویزاں کی جائے۔
اجلاس میں کو آرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں نیشنل پریس کلب کے ممبران پروفیسر سعید احمد، سید شیراز گردیزی ، خواجہ کاشف میر، سید خالد گردیزی ، نبی بیگ یونس، قیصر مرزا، محترمہ روبینہ ، فرحت فاطمہ، اشتیاق بخاری، رانا مشتاق، جاوید ملک، محمد حنیف لودھی، نواب زادہ خورشید، سعید الرحمان و دیگر ہوں گے۔ کوآرڈینیشن کمیٹی تمام پہلووں کا قانونی جائزہ لے گی اور وکلاء و دیگر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرتے ہوئے عدالت سے رجوح کرنے سمیت میرٹ کے قیام اور حقوق کے حصول کیلئے حکومتی ذمہ داران و دیگر سٹیک ہولڈرز سے بھی رابطے کرے گی۔
اجلاس میں کوآرڈینیشن کمیٹی کے اراکین کے علاوہ سابق صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار نے خصوسی طور پر شرکت کرتے ہوئے تمام متاثرین صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا اور میرٹ کے قیام اور حقوق کے حصول کیلئے ہر فورم پر ساتھ دینے کا اعلان کیا، آر آئی یو جے کے صدر عابد عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پلاٹوں کی تقسیم کے دوران میرٹ کا خیال نہیں رکھا گیا، ذمہ داران کو الٹی میٹم دینے سمیت احتجاج یا قانونی محاذ پر لیجانا پڑا تو بھرپور ساتھ دوں گا۔ سابق سیکرٹری فنانس اسحاق چوہدری،سردار عبدالحمید، علی اختر ، منظور ڈار، سردار ندیم صدیق، سجاد اعوان ، راجہ عثمان طاہر، نعیم الاسد، سمیت نیشنل پریس کلب کے ممبران نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جاری لسٹ کی منسوخی کا مطالبہ کیا اور میرٹ کے قیام کیلئے تمام فورمز پر آواز اٹھانے کیلئے اپنا بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی۔