اسلام آباد(سی این پی)صحافیوں کوپلاٹوں کی الاٹمنٹ کے کئے کم وبیش ساٹھ فیصدجعلی تجربےاور محض پلاٹ دلوانے کی خاطرصحافی کوٹہ میں ظاہر کئے گئے غیر مستحق افراد کی ہاوسنگ فاونڈیشن کوبھیجی گئی فہرست پرمن وعن عملدرآمد ہوگااورفہرستوں میں شامل نصف سے زائد غیر مستحق صحافیوں کوالاٹمنٹ رکوانے کاواحد حل صرف اورصرف جاری کی گئی فہرستوں پرفی الفور عدالتی حکم امتناعی ہے۔
یہ انکشاف وزارت اطلاعات کے اعلی حکام نے سوموار کونام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کیاہے ۔ جس میں زمہ دار افسران نے بلا جھجھک مذید انکشاف کیاہے کہ صرف حق دار صحافیوں کی جانب سے ہی نہیں بلکہ وزارت اطلاعات کے چند افسران نے اسوقت جب ابھی حتمی فہرستیں ہاوسنگ اتھارٹی کو بھجوانے کے لئے صحافیوں کی کمیٹی نئی حکومت بننے سے قبل نگران دورحکومت میں ہاوسنگ اتھارٹی کو بھجوانے کے لئے ایڑی چوٹی کازورلگارہی تھی تو وزارت اطلاعات کے چند اعلی افسران نے اس فہرست کو خلاف میرٹ مرتب کرنے کا اعتراض لگایا تھا اور قرار دیاتھا کہ صحافیوں کے رہنماؤں کی جانب سے حق دار قرار دئیے گئے صحافیوں کی فہرستوں میں نصف سے زائد جعلی صحافی ہیں یا انکا تجربہ پورا نہیں اور یہ محض پلاٹ دلوانے کی خاطر صحافی بنائے گئے ہیں لہذااس فہرست کو جیسا کہ سابقہ تین منتخب حکومتوں نے سال 2017…سے ہر مرتبہ بھجوائی گئی فہرستوں کو میرٹ پر مرتب کرنے کی ہدایات دیکر مسترد کیاتھا۔
اس مرتبہ پھر نہ صرف خلاف میرٹ فہرست ہے بلکہ فہرستوں کے ظاہری مطالعہ سے ہی فہرستیں خود بول رہی ہیں کہ ان میں کتنے جعلی صحافیوں کوپلاٹوں سے نوازنے کی دانستہ کوشش کی گئی ہےجس سے فل وقتی حق دار اور میرٹ پرپورا ترنے والے صحافیوں کے حقوق پر انکے اپنے ہی رہنماؤں نے کس قدر بیدری کے ساتھ ڈاکہ ڈالا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیاہے کہ بھیجی گئی فہرستوں پر من و عن عملدرآمد کرانے کی خاطر یہ کمیٹی جس کی معیاد آج(منگل تیرہ فروری کو) پوری ہوگی محض اک لولی پاپ تھا جس کا مقصد حق دار صحافیوں کاغصہ ٹھنڈا کرنا اورانہیں عدالت سے حکم امنتناعی حاصل کرنے کی راہ میں روڑے اٹکانا تھا۔باقی کوئی بھی صحافی صحافتی رہنماؤں ی اس کمیٹی سے کوئی امید نہ رکھے ۔ صحافیوں کی کمیٹی میں شامل صحافی رہنماؤں اور وزارت اطلاعات کے کمیٹی میں شامل چار افسران نے پوری ملی بھگت کرکے ہر رکن نے اپنے اپنے بندے ڈلوانے ہیں جسکی وجہ سے صحافتی برادری کے سامنے بے نقاب ہونے کے ڈرسے اس پر اندرون خانہ عملدرآمد کرانے کےلئیے پورا زور لگارکھا ہے ۔ اسلئے جو صحافی یہ سمجھتے ہیں انکی حق تکفی ہوئی ہے وہ فوری عدالت سے حکم امتناعی لیں گے تو یہ عمل رکے گا اسکے سوا اور کوئی راستہ نہیں کیونکہ موجود وزارت اطلاعات کوہدایات ہیں کہ ان فہرستوں پر نہی حکومت آنے سے پہلے پہلے عملدرآمد کروایا جائے ۔