ٹھٹھہ(سی این پی)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ’’پاور شیئرنگ فارمولا‘‘ مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ پہلے 3 سال پہلے ہمیں اور پھر 2 سال آپ وزیراعظم بنیں، میں نے منع کردیا، اس طریقے سے وزیراعظم نہیں بنوں گا۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ بہت سارے سیاستدان مجھ سے عمر میں تو بڑے ہیں پر وہ عوام کا نہیں اپنا سوچتے ہیں، جس کا نقصان پورے ملک اور عوام کو ہو رہا ہے جبکہ ہونا یہ چاہتے تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور سیاستدان عوام کے مفاد کا سوچتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہارنے والے بھی احتجاج کررہے ہیں اور جیتنے والے بھی احتجاج کررہے ہیں، اگر پیپلزپارٹی کا ووٹ لینا ہے تو وزارتیں نہیں سندھ کے عوام کو منصوبے دیں،
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن اس لیے نہیں لڑرہا تھا کہ اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنا ہے، میرے پاس ایسے بھی فارم 45 ہیں جس کے مطابق پیپلز پارٹی کا امیدوار جیت چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’لیکن ن لیگ اور ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کے جیت کا اعلان کیا گیا، میں اس لیے الیکشن لڑ رہا تھا پاکستان کے عوام مشکلات میں ہیں، عوام نے ثابت کردیا چاروں صوبوں کی زنجیر پیپلز پارٹی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں سیاسی اور معاشی بحران ہے معاشرے کو تقسیم کیا گیا ہے، پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ میں لگی آگ کو بجھانا ہے، پاکستان کو بچانے کا وقت آگیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آصف علی زرداری سینیٹ الیکشن کے بعد صدر کے امیدوار ہوں گے، آئیں ہمارے ساتھ بات چیت کرکے شکایات کو دور کریں، وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہوا تو کارکنوں کو نکلنے کی کال دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میری چھوڑی ہوئی نشست پر ضمنی الیکشن ہوں گے، ایک سیٹ چھوڑ رہا ہوں مولانا اور پیر صاحب وہاں مقابلہ کریں، ایک طرف خود کو مولانا کہتے ہیں اور پھر ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیر صاحب اتنے سارے مریدوں کو دیکھ کر سمجھتے ہیں الیکشن جیت جائیں گے، پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں آمرانہ نظام لانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے، سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین لاوارث ہیں انکی مدد کرنی ہے۔