اسلام آباد(سی این پی) سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مظاہر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے برطرف کرنے کی سفارش کردی۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف دائر درخواست پر تحریری فیصلہ (رائے) جاری کردی۔
جس میں سپریم جوڈیشل کونسل نے لکھا کہ جسٹس (ر) مظاہر نقوی نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور وہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
تحریری فیصلے میں سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش کی اور اپنی رائے منظوری کیلیے صدر مملکت کو ارسال کردی۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے رائے دی کہ ہائی یا سپریم کورٹ کے ججز پر اگر الزامات عائد ہوں تو انھیں عوامی سطح پر زیر بحث لایا جا سکتا ہے
کچھ ججز کی جانب سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا اگر الزامات پر جواب دیں گے تو وہ بھی مس کنڈکٹ کے زمرے میں آئے گا۔
کونسل نے رائے دی کہ ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل پانچ کے مطابق ججز کو عوامی شہرت کے پیچھے نہیں بھاگنا چاہیے
جوڈیشل کونسل نے جائزہ لیکر رائے دی کہ اگر کوئی جج اپنے اوپر لگے الزامات کی وضاحت کرتا ہے یا جواب دیتا ہے تو یہ کونسل رول پانچ کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
کونسل کی رائے کے مطابق ججز کی جانب سے اپنے خدشات ظاہر کرنے کے بعد جوڈیشل کونسل کے رول پانچ میں ترمیم کی جاتی ہے
ترمیم کے مطابق کوئی جج اپنے اوپر لگے الزام کا جواب دے سکے گا، ترمیم شدہ کونسل رول پانچ کے تحت کسی تنازع یا سیاسی نوعیت کے سوال کا جواب نہیں دے گا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے رائے دی کہ مظاہر نقوی سابق جج سپریم کورٹ کیخلاف موصول ہونے والی 9 شکایات کا جائزہ لیا گیا اور انہیں شوکاز نوٹس جاری کر کے 14 دن میں جواب جمع کرانے کی مہلت دی گئی مگر انہوں نے اپنی صفائی میں کچھ بھی پیش نہیں کیا۔
کونسل نے رائے دی کہ آرٹیکل 209کی شق 6کے تحت مظاہر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے، مظاہر نقوی کو بطور جج عہدے سے برطرف کیا جانا چاہیے تھا۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کیخلاف چھ دیگر شکایات عدم شواہد کی بنیاد پر خارج کر دیں
لوچستان ہائی کورٹ کے ایک جج کیخلاف شکایت کی بنیاد پر 14روز میں جواب جمع کرانے کیلئے نوٹس جاری کردیا ہے۔