راولپنڈی(سی این پی)شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 16 مارچ 2024 ءکو دہشت گردوں کی جانب سے حملے اور ان کے تانے بانے افغانستان میں پناہ لئے دہشت گردوں ملنے کا انکشاف ہوا ہے
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی میں افغان سرزمین کا مسلسل استعمال میں ہے ،افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مصروف عمل ہیں ،پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کی حالیہ لہر کو افغانستان کی مکمل حمایت و مدد حاصل ہے،افغان طالبان کی مدد اور جدید اسلحہ کی فراہمی سے دہشتگردوں کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،پاکستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں افغانستان سے آئے دہشتگردوں کے واضح شواہد موجودہیں
حکام کے مطابق 12 جولائی 2023 کو بھی ڑوب گیریڑن پر ہونے والے حملے میں بھی کے افغانستان سے آئے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں ،6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا،4 نومبر2023ءکو میانوالی ائیر بیس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں پناہ لئے دہشتگردوں کی جانب سے کی گئی ،12 دسمبر2023ءکو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویڑن گوگلز اور غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا گیاجس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ،15 دسمبر2023ءکو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں بھی افغانستان میں پناہ لئے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں
30 جنوری 2023ءکو پشاور پولیس لائنز میں کی مسجد میں بھی دھماکے سے کئی قیمتی جانوں کانقصان ہوا تھا، اس حملے میں بھی افغانستان سے آئے دہشتگردوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں ، حکام کے مطابق دہشتگردی کی حالیہ واقعات کے دوران شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 16 مارچ 2024 ءکو دہشتگردوں کی جانب سے حملے کے دوران قیمتی جانوں کے نقصان کے تانے بانے بھی افغانستان میں پناہ لئے دہشتگردوں سے جا ملتے ہیں ،یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت نہ صرف دہشتگردوں کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے
٭٭٭٭