اسلام آباد (سی این پی ) کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) اور6 سرکردہ کھاد کمپنیوں کو پر شوکاز نوٹس جاری کئے ہیں۔ یہ شو کاز نوٹس ایف ایم پی اے سی او ر فر ٹیلائزر کمپنیوں کو یوریا کی قیمتیں مبینہ طور پرگٹھ جوڑ سے مقرر کرنے پر جاری ہوئے ہیں۔قیمتوں کے تعین کا ایسا گٹھ جوڑ کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی مبینہ خلاف ورزی ہے، سی سی پی کی انکوائری میں ایف ایم پی اے سی اور اس کی چھ ممبر کمپنیاں جن میں اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ، ایگریٹیک لمیٹڈ، اور فاطمہ فرٹ لمیٹڈ شامل ہیں، مبینہ طو ر پر کمپیٹیشن قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے۔ انکوائری کا ا?غاز نومبر 2021 میں شائع شدہ ایف ایم پی اے سی کے ایک اشتہار کے بعد کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قلت کی اطلاع کے دوران، یوریا کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت 1768 روپے فی 50 کلو گرام کا اعلان کیا تھا۔انکوائری سے یہ بات سامنے آئی کہ یوریا کی قیمتوں کو 2001 کی فرٹیلائزر پالیسی کے تحت ڈی ریگولیٹ کیا گیا تھا۔ اشتہار کے مواد کو یوریا کی فروخت پر ایسوسی ایشن کے فیصلے کے طور پر دیکھا گیا، جو کہ ایکٹ کے سیکشن 4کی خلاف ورزی ہے۔انکوائری میں یوریا کمپنیوں کے درمیان قیمتوں میں ہم آہنگی بھی نوٹ کی گئی ، جو ممکنہ ساز باز کی سرگرمی کا اشارہ دیتی ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے سبسڈی والی فیڈ سٹاک گیس حاصل کرنے کے باوجود، جو ہر پلانٹ کیلئے مختلف ہوتی ہے، ان کمپنیوں کی قیمتوں میں بعض صورتوں میں یکسانیت دکھائی دیتی ہے۔ سی سی پی نے متعدد بار کاروباری ایسوسی ایشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ قیمتوں کے تعین یا دیگر ساز باز کی سر گرمیوںمیں ملوث ہونے سے گریز کریں۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">