اسلام آباد (سی این پی) تحریک انصاف کے دور حکومت میں اربوں روپے کی بلٹ پروف گاڑیاں تاحال نیلام نہ ہو سکی سابق وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد شاہانہ اخراجات اور لگژری گاڑیوں کو فروخت کر کے پیسہ عوام میں لگانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن افسرشاہی اور بیوروکریسی کی ملی بھگت کے باعث این او سی اور بلٹ پروف لائسنس جاری نہ ہونے کیوجہ سے 49 لگژری گاڑیوں میں سے صرف 43گاڑیاں ہی نیلام ہو سکیں جبکہ ابھی 7سال بعد میں 6گاڑیاں نیلام نہ کی جا سکیں۔
دوسری جانب دیکھا جائے تو پرائم منسٹر ہاو¿س میں موجود بھینسیں تک نیلام کردی گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹم حکام نے کئی بار ان 6گاڑیوں کو آکشن کے لیے بھجوایا لیکن وزارت داخلہ کی طرف سے این او سی اور بلٹ پروف لائسنسس نہ دینے کے باعث ان گاڑیوں کی نیلامی نہ ہوسکی
پاکستان جیسا ملک جو پہلے ہی موسمیاتی ماحولیات کاشکار ہے اور دوسری جانب ان گاڑیوں کو کسٹم کے ویئر ہاو¿س میں کھلے ا?سمان تلے چھوڑا گیا ہے جس کیوجہ سے دن بدن ان گاڑیوں کی حالت بھی بدتر ہوتی جارہی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آج اربوں میں بکنے والی گاڑیوں کی قیمت کل کوڑی کے بھاو¿ ہو جائےگی۔ذرائع نے اوصاف کو بتایا کہ کھلے ا?سمان تلے پڑی گاڑیوں میں سے چار مرسڈیز اور ایک لیکسسز گاڑی شامل ہے جن میں گاڑی نمبر ایل ای کے9939 ماڈل2005، جی ڈی 346 ماڈل 2005، ا?ئی ڈی جے 6984 ماڈل 2005 ،ا?ئی ڈی ایف9084،2005 ، ٹویوٹا لیکسس جیپ بغیر رجسٹرڈ اور جی ڈی نمبر 341 ماڈل 2005شامل ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کو کسٹم حکام ہر ماہ نیلامی میں رکھتے ہیں نیلامی میں متعدد خریدار آتے ہیں اور بولی میں کامیاب ہوجاتے ہیں مگر وہاں بیٹھا کسٹم کاعملہ انھیں وزارت داخلہ سے این او سی اور بلٹ پروف لائسنس لانے کاکہتا ہے جس پر وہ وزارت داخلہ جاتے ہیں جہاں بیٹھے افسران ان کو مسلسل چکر لگواتے ہیں پھر بھی انھیں این او سی نہیں ملتا یہی وجہ ہے کہ ان گاڑیوں کو فروخت کرنے میں 7سال لگ گئی لیکن تاحال یہ بیچی نہ جاسکیں۔