نیو یارک( مانیٹرنگ رپورٹ)غزہ کے ہسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کے سربراہ کو بھی لرزا کر رکھ دیا۔
بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ وہ غزہ کے الناصر اور الشفاء اسپتالوں کی تباہی اور اسرائیلی کریک ڈاؤن کے بعد ان اسپتالوں سے اجتماعی قبریں ملنے پر خوف کا شکار ہیں۔ انہوں نے ان اسپتالوں میں فلسطینیوں کی شہادتوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
یواین نیوز اردو کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں میں پائی گئی لاشیں برہنہ تھیں اور ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ یہ ہلاکتیں جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہیں۔فلسطینی حکام کے مطابق الناصر سے 283 لاشیں ملی ہیں جن میں سے کچھ کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کا الزام لگاکر غزہ کے متعدد اسپتالوں کا محاصرہ کرکے وہاں کریک ڈاؤن کیا تھا۔یواین دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جنیوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان لاشوں میں بزرگ افراد، خواتین اور زخموں سے چور لاشیں بھی ہیں، متاثرین کو زمین میں گہرائی میں دفن کرکے اس جگہ کو کچرے سے ڈھانپ دیا گیا تھا، کچھ لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے اور کپڑے اتارے گئے تھے۔
انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ان شہادتوں کی آزادانہ، مؤثر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قتل و غارت گری کی اس کھلی چھوٹ کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس انکوائری میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اسپتال بہت ہی خاص جگہ ہوتی ہے جس کا تحفظ اشد ضروری ہے اور وہاں عام شہریوں، قیدیوں اور دیگر افراد کو جان بوجھ کر قتل کرنا جنگی جرم ہے۔