ملک بھر کی مارکیٹوں میں سمگل شدہ غیر ملکی سگریٹ کی کھلے عام فروخت، کسٹم اور ایف بی ار افسران نے خاموشی اختیار کر لی

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر کی مارکیٹوں میں سمگل شدہ غیر ملکی سگریٹ کی کھلے عام فروخت پر کسٹم اور ایف بی آر افسران نے خاموشی اختیار کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر کے کسٹم کلیکٹریٹ کسٹم انٹیلی جنس کو واضح ہدایت کر رکھی ہیں کہ سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کریں ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹم انٹیلی جنس پشاور ہری پور ماڈل کلیکریٹ اف اسلام اباد کے کسٹم عملے کی ملی بھگت سے راولپنڈی اسلام اباد کی مارکیٹوں میں کھلے عام سگرٹ فروخت ہونے لگے ۔غیر ملکی سگریٹوں کی بھرمار اس قدر ہے کہ اسلام اباد کے مختلف سیکٹروں میں مہنگے داموں شہریوں کو سگریٹ فروخت کیے جاتے ہیں ،ذرائع کے مطابق ملک بھر میں غیر قانونی سگریٹ تجارت کا حجم گزشتہ ایک دہائی کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا ہے جس کے باعث حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں 310 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہواہے۔

10 سالوں میں پہلی بار غیر قانونی سگریٹ کا وہ جب قانونی سیکٹر سے زیادہ ہو چکا ہے ملک میں غیر قانونی سگریٹ کا مارکیٹ میں شیر اس وقت 63 فیصد تک پہنچ چکا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی ار کے احکامات کی روشنی میں کسٹم حکام اج تک سگریٹ کی سمگلنگ میں ملوث کسی بھی سمگل کے خلاف قانونی کاروائی کر کے انہیں سزا نہ دلوا سکے ٹیکسٹ سٹوری کی روک تھام کر کے دماغ کے شعبے میں سالانہ ٹیکس وصولیوں کو مزید دو ارب ڈالر تک بڑھانے کے مواقع موجود ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر مقامی سگریٹ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس کا نظام نافذ نہیں کر سکے، وفاقی دارالحکومت سمیت لاہور کراچی راولپنڈی میں سالانہ 850 ملین سے زائد 40 سگریٹ فروخت ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن ایف بی آر کے احکامات کی روشنی میں کسٹم اپنے ٹارگٹ تک نہ پہنچ سکا جس کے باعث چیئرمین ایف بی آر کے دعووں کی کلی کھل چکی ہے جعلی ٹیکس سٹیمپ کی تیاری سپلائی کے خلاف ایف بی آر کے کریک ڈاؤن اور حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں دی گئی رپورٹ صرف دانوں تک ہی محدود رہ چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں جعلی سگریٹ تیار کرنے والوں نے مختلف کمپنیوں کے جعلی مورین لگا کر 20 سگرٹ فروخت کر رہے ہیں جو کہ چیئرمین ایف بی آر کے لیے سوالیہ نشان ہیں۔