آئی ایم ایف کا حکومت سے اخراجات میں 183 ارب روپے کٹوتی کا مطالبہ

اسلام آباد( خبر نگار) پاکستان کے ساتھ 6 سے 8 ارب ڈالر کے نئے طویل مدتی قرض پروگرام پرابتدائی مذاکرات کیلیے آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔

آئی ایم ایف مشن کے کچھ ممبران پاکستان پہنچ گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کے سربراہی مشن کا 16مئی کی رات پاکستان پہنچنے کا امکان ہے

آئی ایم ایف نے جمعے کو حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرائمری بجٹ سرپلس کا حصول ممکن بنانے کیلیے اپنے اخراجات میں فوری طور پر 163 ارب روپے سے 183 ارب روپے تک کٹوتی کرے۔

ملاقات کے پہلے روز ا?ئی ایم ایف وفد نے اپنا پرانا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ جی ڈی پی کے 0.4 فیصد پرائمری بجٹ سرپلس کے ہدف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا

رواں مالی سال کے اختتام پر ٹیکس وصولیوں میں 163 سے 183 ارب روپے تک شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو یقین دلا یا کہ وہ اسٹیٹیوری آرڈر 350 کے تحت انتظامی اقدامات کرتے ہوئے 20 سے 25 ارب روپے جمع کرلے گا۔

ایف بی آر نے مزید بتایا کہ اس کی براہ راست ٹیکس وصولی 40 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ ہدف سے بڑھ رہی ہے

درآمدات پر پابندیوں کے باجود کسٹم ڈیوٹیز کی شرح نمو 13 فیصد ہے تاہم عدالتوں میں پھنسے ہوئے 215 ارب روپے بھی چیلنج کے طور پر سامنے آرہے ہیں، جیسا کہ پہلے حکومت نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ عدالتیں ان کو اپریل سے مئی کے دوران کلیئر کردیں گی، لیکن اب حکومت یہ یقین دلارہی ہے کہ جون تک فیصلہ ہو جائے گا۔