اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) دفتر خارجہ نے کرغزستان کے سفارت خانے کے ناظم الامور کو ڈیمارش کے لیے طلب کیا اور پاکستانی طلبا کی سیکیورٹی کا مطالبہ کیا، ترجمان نے کہا ہے کہ حملوں میں کوئی پاکستانی ہلاک نہیں ہوا اور نہ کسی پاکستانی خاتون کا ریپ ہوا۔
ڈائریکٹر جنرل دفتر خارجہ نے کرغز سفارت خانے کے ناظم الامور کو طلب کیا اور کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر تشدد کی رپورٹس پر پاکستان کی جانب سے گہری تشویش سے آگاہ کیا اور کہا کہ کرغز حکومت کو پاکستانی طلبہ کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہییں۔دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان دنیا بھر میں ہم وطنوں کے تحفظ اور سلامتی کے معاملے کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور ان کی فلاح و بہبود یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ زہرہ بلوچ نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل رات کا واقعہ تشویش ناک ہے، ہمارے طلباء کو جو کل تکلیف ہوئی وہ نا قابل قبول ہے، ہم نے کرغز سفارت خانے کے ناظم الامورکو دفتر خارجہ بلایا اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ترجمان نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا کہ کرغز حکومت فوری طور پر طلباء کی سیکیورٹی یقینی بنائے جس پر ہمیں اعلیٰ سطح پر طلباء کی سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حملوں میں کسی پاکستانی کی کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور کسی پاکستانی خاتون کا ریپ نہیں ہوا، خواتین سے زیادتی کیے جانے کی خبروں میں صداقت نہیں۔ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ طلباء کی رہنمائی کے لیے عملہ ہر وقت دفتر میں موجود رہا، ہم نے پاکستانی طلباء کو اکیلا نہیں چھوڑا ہے۔
پروگرام سینٹر اسٹیج میں کرغزستان سے پاکستانی طالب علموں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں صورتحال بہت تشویشناک ہے اور ہم خوفزدہ ہیں۔ پاکستانی طالب علم توقیر سرور نے بتا یا کرغز میں حملہ آوروں کی اکثریت منشیات کی عادی ہے ، یہ منشیات کے عادی لوگ غیر ملکی طلبا سے رقم کا مطالبہ کرتے تھے حملہ آوروں میں اکثریت منشیات کی عادی تھی۔ پاکستانی طالب علم کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ہم پر دوبارہ زیادہ شدت سے حملہ کیا جائے گا ۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستانی طالبہ خدیجہ صدیق نے بتایا کہ بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ کے درمیان جھگڑے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے ہم خوفزدہ ہیں ۔ حکومت پاکستان ہماری سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کی جا نب سے پاکستانی طالبات کو کچھ نہیں کہا گیا لیکن لڑکوں پر شدید تشدد کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں پاکستانی طالبہ نے بتایا کہ یہاں کھانے پینے کے مسائل نہیں ہیں، ہاسٹل کی جانب سے ہمیں کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستانی طلبا نے کہا کہ ہم یہاں سے واپس وطن آنا چاہتے ہیں ، حکومت ہماری وطن واپسی کے حوالے سے انتظامات کرے ۔دریں اثنا نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دفتر خارجہ کو کرغزستان میں جاری صورت حال پر نظر رکھنے اور وہاں موجود پاکستانی شہریوں کی مکمل مدد اور انہیں سہولت فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔