ہر چیز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، آئی ایم ایف کی نئی شرائط پر وزیراعظم کو مشکلات

اسلام آباد(کامرس رپورٹر) انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف )نے نئے بیل آﺅٹ پیکیج کے لیے پاکستان میں فروخت ہونے والی تقریباً تمام اشیا بشمول ادویات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی پیشگی شرط نے حکومت کوشدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے ٹیکس سے متعلق شرائط پر بجٹ میں فوری عمل درآمد کی اجازت نہیں دی بلکہ اس کے بجائے وزارت خزانہ کو دوبارہ تیاری کی ہدایت کی ہے۔ ان شرائط کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے ٹیکس وصولی کا ہدف 12ہزار900 ارب روپے کے قریب مقرر کرنا ہوگا جو اس مالی سال کے متوقع 9.23 ٹریلین روپے سے 40 فیصد زیادہ ہے۔

12.9ٹریلین روپے کے ہدف کا مطلب ہے ایف بی آر کو ایک سال میں 3ہزار700ارب روپے اضافی صرف ایک سال میں وصول کرنا ہوں گے، جو خراب معیشت کی وجہ سے قریباً نا ممکن ہے۔ قبل ازیں وزارت خزانہ نے وزیراعظم کوبتایا تھا ا?ئندہ مالی سال کے ٹیکس اہداف 12.4ٹریلین روپے ہے ،جسے بڑھا کر12.9کھرب روپے کردیاگیا۔آئی ایم ایف مشن کے واپس جانے کے چند گھنٹے بعد وزارت خزانہ نے جمعہ کو پہلی جامع بریفنگ دی۔ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کو ا?ئی ایم ایف کی جانب سے بجٹ کے مجموعی حجم اور اخراجات سے متعلق شرائط کے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا اگلے بیل آﺅٹ پیکج کی دیگر پیشگی شرائط میں جولائی سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، گیس کی قیمتیں ایڈجسٹ کرنا اور آئی ایم ایف کی ہدایت کے مطابق نئے بجٹ کی منظوری حاصل کرنا شامل ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کوبتایا گیا اگر پاکستان سیلز ٹیکس میں چھوٹ واپس لینے کی شرط پر عمل درآمد کرتا ہے تو پاکستان میں فروخت ہونے والی تمام اشیا پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنا ہو گا، سوائے ضروری کھانے پینے کی اشیائ اور جو خودمختار سودوں کے تحت محفوظ ہیں۔

سیلز ٹیکس چھوٹ کی تخمینہ سالانہ لاگت 2.9 کھرب روپے ہے جس میں سے 1.4 کھرب روپے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس چھوٹ کی لاگت ہے۔ تمام پٹرولیم مصنوعات پر 5 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز ہے کیونکہ سیلز ٹیکس کے باقی اثرات پٹرولیم لیوی کے ذریعے وصول کئے جارہے ہیں۔ اگلے بجٹ میں سیلز ٹیکس کی چھوٹ میں کم از کم 1.5 کھرب روپے واپس لینا ہوں گے۔

پاکستانی ذرائع کا کہنا ہے تمام شرائط کے نفاذ سے عوام پر غیر معمولی بوجھ پڑے گا اور کچھ شرائط دوطرفہ تعلقات پر اثرانداز ہوں گی۔ آئی ایم ایف نے معاہدے کو ایگزیکٹو بورڈ کی پیشگی منظوری سے جوڑ دیا ہے۔آئی ایم ایف نے اپنے بیان میں کہا اس کے مشن چیف ناتھن پورٹر کی قیادت میں ا?ئی ایم ایف کا وفد دو ہفتے تک پاکستان میں رہا اور اہم فریقین سے ملاقات کی۔