امریکی صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیےاضافی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہےکہ صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے جس کے تحت یوکرین کو 35 کروڑ ڈالر کی اضافی فوجی امداد فراہم کی جائےگی۔
انتھونی بلنکن نے بتایا کہ روسی حملےکے خلاف امریکی پیکج میں ہلاکت خیز ہتھیاروں کی دفاعی امداد شامل ہوگی۔
خیال رہےکہ یوکرین کی جانب سے امریکا اور یورپی اتحادیوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسے روس کے خلاف مزاحمت کے لیے ٹینک شکن میزائل اور طیارہ شکن اسٹنگر میزائل فراہم کیے جائیں۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہےکہ یوکرین کو فراہم کیے جانے والے اسلحے میں ٹینک شکن سمیت متعدد ایسے ہتھیار ہیں جو فرنٹ لائن پر موجود یوکرینی فوجیوں کے کام آئیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے حالیہ کچھ عرصوں میں یوکرین کو ایک ارب ڈالر سے زائد فوجی امداد فراہم کی گئی ہے۔
دوسری جانب یورپی ممالک کی جانب سے بھی روسی حملےکے بعد یوکرین کو عسکری امداد کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
نیدرلینڈکی جانب سے 200 طیارہ شکن اسٹنگر میزائل فراہم کیے جارہے ہیں اور اس حوالے سے ولندیزی حکومت نے جلد ازجلد میزائل فراہم کرنےکے لیے پارلیمنٹ کو خط لکھا ہے۔
ایک اور یورپی ملک بیلجیئم نے 2 ہزار مشین گن اور ہزاروں ٹن فیول فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فرانس نے بھی یوکرین کو دفاعی آلات کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے، فرانسیسی فوج کے ترجمان نےکہا ہےکہ یوکرین کو دفاعی کے علاوہ روس کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے بھی ہتھیار فراہم کیے جارہے ہیں۔
ادھر نیٹو چیف اسٹولٹن برگ نےکہا ہےکہ یوکرین کےدفاع کےلیے پہلی بار نیٹو ریسپانس فورس فعال کی ہے،جس کے لیے امریکا 6 ارب ڈالر مختص کرےگا،یہ ریسپانس فورس مشرقی یورپ میں تعینات ہوگی۔
دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی ہے جس کے بعد فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔
روسی صدارتی محل (کریملن) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرکے تنازع کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔