اسلام آباد(نیوز رپورٹر)وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے ولڈ پاپولیشن ڈے پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ انسانی زندگی کو نقصان پہچانے والی گیسز کے اخراج میں کمی کر کے بدلتے موسم کے اثرات سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صنفی برابری اور آبادی منصوبہ بندی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہر سال 11 جولائی کو عالمی یوم آبادی منانے کا مقصد یہی ہے۔ انھوں نے آبادی کے بڑھتے مختلف نو رجحان اور موسمیاتی تبدیلیوں کے درمیان تعلق کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر نے خبردار کیا کہ زمین کی بڑھتی حدت کے اثرات کو کم کرنے اور اس کے مطابق انسانی زندگی کو ڈھالنے کے لئے مؤثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ انہوں نے اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ آبادی میں خطرناک حد تک اضافے اور بے ہنگم پھیلتی آبادیاتی کے رجحان بالخصوص موسمیاتی تبدیلی پر اس کے برے اثرات پر سوچ بچار کرنا ہوگا۔
رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ جیسے جیسے عالمی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے توانائی خوراک اور وسائل کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے فوسل فیول کے استعمال (تیل) جنگلات کی کٹائی اور صنعتی سرگرمیوں کے بڑھنے سے خطرناک گیسز کے اخراج میں اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادیاتی تبدیلیاں جیسے بڑی عمر کے افراد اور شہروں کی طرف آبادی کے بڑھتے دباؤ کی وجہ سے آب و ہوا پر اس کے برے اثرات پڑے ہیں۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کی بنیادی وجہ خطرناک گیسز کا اخراج ہی ہے۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خوراک کی پیداوار میں کمی آنے کے حوالے سے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا جیسے خطے خوراک کے عدم تحفظ اور غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
وزیراعظم کی معاون نے اس بات پر زور دیا کہ صنفی برابری کو فروغ دینا ہوگا اور غریب پسماندہ اور ترقی پزیر ممالک میں آبادی منصوبہ بندی کے ذریعے ممکنہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے مؤثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
انہوں نے موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے ٹھوس حل تلاش کرنے کی اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن عالمی سطح پر منانے کا مقصد موسمیاتی تبدیلی اور آبادی میں مسلسل اضافے اور صنفی عدم مساوات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا میں تبدیلی کے باعث قدرتی آفات جیسے خشک سالی سیلاب اور شدید درجہ حرارت لوگوں کو زیادہ خطرے میں ڈالتے ہیں۔ خاص کر وہ لوگ جو غربت زدہ اور عدم وسائل کا شکار ہیں۔
موسمیاتی اثرات کم کرنے کے لئے آبادی منصوبہ بندی اور مؤثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ بڑھتی آبادی کو محفوظ بنانے کے مختلف پہلوؤں پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں ماحولیاتی تحفظ، قابل استعمال پانی کی فراہمی اور توانائی کی بچت اور درخت لگانے کے پروگرام شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آبادی میں مسلسل اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی، سیلاب خشک سالی اور شدید گرمی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ کے باعث ڈیزاسٹر مینجمنٹ مشکلات کا شکار ہو جاتی ہے۔ وزیراعظم کی معاون رومینہ خورشید عالم نے محفوظ اور پائیدار مستقبل کے لئے ایک مؤثر اور جامع منصوبہ بندی بنانے پر زور دیا۔