اسلام آباد(نیوز رپورٹر)سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ رواں سال کے پہلے 3 ماہ (جنوری تا مارچ) کے دوران خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو 450 ارب روپے کی بھاری ادائیگیاں کی گئیں۔
سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا شئیرکر دیا۔گوہر اعجاز نے بتایا کہ مختلف آئی پی پیز کو جنوری سے مارچ 2024 کے دوران ماہانہ 150 ارب روپے ادا کیے گئے
ان کا کہنا تھا کہ آئی آئی پیز میں سے آدھے 10فیصد سے بھی کم کپیسٹی پر چل رہے ہیں، 4 پاور پلانٹس بجلی پیدا کیے بغیر 10 ارب روپے ماہانہ لے رہے ہیں
گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ ہماری حلال کی کمائی 40 خاندانوں میں کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں ادا کی جاتی ہے، ان پاور پلانٹس کو پیسے تب ہی دیےجائے جب بجلی پیدا کریں، نیپرا میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو نمائندگی دی جائے۔
سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے مطالبہ کیا کہ حکومت عوام کے پیسے پرکاروبار نہ کرے، صارفین کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ ہماری حلال آمدنی کی کمائی چارجز کی آڑ میں 40 خاندانوں کو دی جا رہی ہے، ان پلانٹس کو مرچنٹ پلانٹس قرار دیا جانا چاہیے
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے عوام کی قیمت پر کاروبار نہ کرے، نیپرا کو اپنی تقسیم اور انتظام میں تمام بڑے صارفین کی نمائندگی کو شامل کرنا چاہیے۔ یہ استحصال ختم ہونا چاہیے
گزشتہ روز سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر ایس ایم تنویر نے کہا اتنے زیادہ سود پر کیسے لوگ چلیں گے، ساری قوم سود خور ہوتی جا رہی ہے، کوئی کاروبار نہیں کرنا چاہ رہا۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ جب ایکسپورٹ زیادہ اور ٹیکس اکٹھا ہو گا تو اکانومی ٹھیک ہو گی، مہنگی بجلی کی وجہ سے لوگ رو رہے ہیں، حل کون نکالے گا، لوگ بہت پریشان اور حکومت سے بہت ناراض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گوہر اعجاز سے درخواست ہے پورے پاکستان کی بزنس کمیونٹی کا چارج آپ سنبھال لیں، ہم چاہتے ہیں گوہر اعجاز بھائی کی سرپرستی ہمارے اوپر ہو۔
سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز کا کہنا تھا کاروبار چلے گا، صنعت چلے گی تو ملک چلے گا، بزنس کمیونٹی اپنا فرض ایمانداری سے ادا کرے، جب تک بزنس کمیونٹی آگے نہیں چلے گی ملک ترقی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ بزنس کمیونٹی کے ساتھ رہا ہوں، ہم نے اپنے دور میں صنعتوں کواربوں روپے کی سبسڈی دی، پاکستان کی کامیابی اور بقا کیلئے سب کو اکٹھے ہو کر چلنا ہے۔