یوکرین پر روسی فوج کے حملے کے بعد بھارتی طالب علم وہاں بے یارومددگار ہیں۔
اس دوران جہاں یوکرین میں موجود بھارتی سفارت خانہ سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعے طالب علموں کو صبر کے پیغامات دیتا نظر آیا وہیں گزشتہ روز کیف میں پھنسے طالب علموں کو انخلاء کے لیے ریلوے اسٹیشن پہنچنے کا حکم دیا گیا جہاں طالب علموں کے یوکرین سے انخلاء کے لیے خصوصی ٹرینیں موجود تھیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے (بی بی سی) کی ایک رپورٹ میں بھارتی طالب علموں نے انخلاء کے وقت یوکرینی فورسز کی جانب سے کی جانے والی بدسلوکی اور تشدد کا انکشاف کیا۔
My heart goes out to the Indian students suffering such violence and their family watching these videos. No parent should go through this.
GOI must urgently share the detailed evacuation plan with those stranded as well as their families.
We can’t abandon our own people. pic.twitter.com/MVzOPWIm8D
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) February 28, 2022
رپورٹ کے مطابق متعدد طالب علموں کا کہنا ہے کہ انہیں پولینڈ کی سرحد پریوکرینی گارڈز کی جانب سے نہ صرف ہراساں کیا گیا بلکہ سلاخوں سے ان پر تشدد کیا اور بال کھینچ کھینچ کر انہیں سرحد عبور کرنے سے روکا گیا۔
دوسری جانب بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر یوکرین کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں فوجیوں کو لوگوں کو گھسیٹتے اور مارتے پیٹتے دیکھا جاسکتا ہے۔
راہول گاندھی نے ٹوئٹ میں طالب علموں پر ہونے والے تشدد پر افسوس کا اظہار کیا اور بھارتی حکومت سے جلد اپنے شہریوں کے یوکرین سے انخلاء کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب بھارتی صحافی نے بھی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں یوکرین کے رومانیہ بارڈر پر 100 طلبہ کو سخت سردی اور برفباری میں بے یارو مددگار رات گزارتے دیکھا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ بھارتی طالب علموں کی اس سے قبل بنکرز کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے جس میں انہیں بمباری سے خوفزدہ ، بھوکے پیاسے حال میں دیکھا گیا۔