جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اس دوران عون چوہدری سے جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا ہونے جارہا ہے اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی کچھ نہیں بتا سکتا، تھوڑا سا سسپنس رہنے دیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو ہوگا بہتر ہوگا، دعا کریں۔
صحافی نے یہ بھی سوال کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب گھر جارہے ہیں یا نہیں جس پر عون چوہدری کا کہنا تھا کہ تھوڑا صبر کریں، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل علیم خان کے گھر پی ٹی آئی کے ہم خیال ارکان کے اعزاز میں عشائیہ ہوا، تقریب میں پی ٹی آئی کے 24 سے زائد ارکان نے شرکت کی تھی۔
علیم خان نے حامی ارکان سے رائے لینے کے بعد صف بندی کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ علیم خان نے تمام رابطوں اور صورتحال پر حامی ارکان کو اعتماد میں لیا، ارکان اسمبلی نے جہانگیر ترین کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنانے کی تجویز دی تھی۔
ارکان اسمبلی کے عثمان بزدار سے متعلق تحفظات پر بھی بات چیت ہوئی اور سیاسی منظر نامے پر ٹھوس حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔
علاوہ ازیں کپتان کے دو پرانے کھلاڑی عدم اعتماد کے میچ میں اہم جوڑی بن کر سامنے آگئے، علیم خان اور جہانگیر ترین نے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلنے کا فیصلہ کرلیا۔