نواز شریف چاروں چیفس ملاکر بھی الیکشن ہارگئے،عمران خان

نواز شریف چاروں چیفس ملاکر بھی الیکشن ہارگئے،عمران خان

راولپنڈی۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین نے کہا ہے کہ نواز شریف چاروںچیفس ملاکر بھی الیکشن ہار گئے ہیں ،9 مئی موجودہ حکومت کی انشورنس پالیسی ہے حکومت جانتی ہے کہ 9 مئی کھلنے کی صورت میں ان کی حکومت اور سیاست دونوں ختم ہو جائیں گی۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو میں کیا انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت کے لئے ہمیشہ تیار ہیں کبھی بات چیت سے انکار نہیں کیا لیکن بات ان سے کریں گے جن کے پاس فیصلہ کرنے کی قابلیت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے محمود خان اچکزئی کو بات کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے وہ ان سے کوئی پیشکش لے کر ائے گا تو بات آگے بڑھے گی اگر ہم ان سے بات کریں گے تو مطلب ہم نے فراڈ الیکشن قبول کر لیا انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں بات کرو لیکن ہم ان سے کیا بات کریں جن کو خوف ہے کہ الیکشن کھل گیا تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی

انہوں نے کہا کہ گینیز بک میں جلد 2 نئی انٹریاں ہونے والی ہیں جن میں پہلی انٹری یہ ہوگی کہ نواز شریف نے ووٹ کو عزت دیتے دیتے بوٹ کو عزت دی اور دوسری انٹری یہ کہ نواز شریف نے 4 چیفس کو ساتھ ملایا پھر بھی الیکشن ہار گیا انہوں نے کہا کہ نواز شریف اڑھائی سال تک ووٹ کو عزت دو کا کہتے رہے فوج اور مارشل لاوں پر تنقید کرتے رہے اسی طرح خواجہ آصف نے فوج کو جتنا برا بھلا کہا کسی نے نہیں کہا۔

حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کا پہلی دفعہ احسن اقبال سے سنا تھا سٹیٹ ود ان سٹیٹ کا بیان بھی احسن اقبال نے ہی دیا تھا احسن اقبال نے فوج سے متعلق کہا تھا یہ ریاست کے اندر ریاست ہے جبکہ احسن اقبال یہ بھی کہتے رہے پاکستان میانمار بننے جارہا ہے جب بھی مزاکرات کی بات ہوتی ہے انہیں 9 مئی یاد آجاتی ہے اور یہ 9 مئی کا شور مچاتے ہیں یہ جانتے ہیں کہ 9 مئی ختم ہوا تو انکی حکومت اور سیاست دونوں ختم ہوجائیں گی انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی باتیں کرنے والے بوٹ کے آگے لیٹ گئے ہیں انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ 9 مئی کی تحقیقات کرنی ہے تو اسکے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جس نے مجھے اغوا کرنے کا حکم دیا اور جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کی 9 مئی کی سازش اسی نے کی نواز شریف سارے ایمپائر ساتھ ملا کر کھیلے دوسری پارٹی کو میچ کھیلنے ہی نہیں دیا گیا

نواز شریف کو یاسمین راشد سے جتوانے کیلئے 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی اور حکومت میں مذاکرات کی بات چل رہی ہے ہم تو بات چیت کیلئے ہمیشہ تیار ہیں لیکن بات انکے ساتھ ہوگی جو با اختیار ہیں جو انکو لیکر آئے ہیں انہوں نے کہا کہ ان سے بات کرنا الیکشن میں انکے ڈاکے کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے

انہوں نے کہا کہ ہمارے 8 ستمبر کے جلسے کے تین مقاصد ہیں ایک یہ کہ چوری کیا ہوا مینڈیٹ تحریک انصاف کو واپس کیا جائے دوسرا قبضہ گروپ سے ملک کو حقیقی آزادی دلانی ہے اور تیسرا مقصد یہ ہے کہ ملک میں آزاد عدلیہ ہے، قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کیلئے عدلیہ پر حملہ کیا جارہا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننا پاکستان کیلئے اعزاز ہو گا اگر چانسلر نہ بن سکا تو بھی کوئی بات نہیں پاکستان میں کرکٹ کی تاریخ میں اس مقام تک کوئی نہیں پہنچا جہاں میں پہنچا ہوں