اسلام آباد۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نجکاری نے اطلاع دی ہے کہ یکم اکتوبر کو پی آئی اے کی بولی منعقد کی جائے گی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس چیئرمین فاروق ستار کی صدارت میں ہوا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری کے معاملات پر بحث کی گئی۔فاروق ستار نے بتایا کہ یکم اکتوبر کو پی آئی اے کی بولی براہ راست دکھائی جائے گی اور کمیٹی کے اراکین بھی اس میں شرکت کریں گے۔ اس بولی میں چھ مختلف کمپنیاں حصہ لیں گی، اور ریزرو قیمت بولی کے بعد کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا کردار کاروبار کرنا نہیں ہے، اور نجکاری کے عمل میں ملازمین کے حقوق کا تحفظ بہت اہم ہے، ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
سیکرٹری نجکاری کمیشن نے وضاحت کی کہ پی آئی اے کی نجکاری کا سارا عمل مکمل ہو چکا ہے، جو نومبر 2023 میں شروع کیا گیا تھا۔ بولی کے لیے سرمایہ کاروں کی تیاری آخری مراحل میں ہے، اور اس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔ خریدار کو پہلے سال 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنی ہوگی، اور جہازوں کی مرمت اور دیگر آپریشنز کی بحالی بھی ضروری ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے کے روٹس کو برقرار رکھا جائے گا، اس وقت 18 جہاز ہیں جن کی تعداد کو تین سال میں 45 تک پہنچانا ہوگا۔ نئے جہاز بھی خریدے جائیں گے تاکہ ان کی اوسط عمر 17 سال سے کم کرکے 10 سال کی جائے۔ پی آئی اے کے عملے کو دو سال تک برقرار رکھا جائے گا، اور کسی روٹ کی بندش کے لیے حکومت سے اجازت لینا ضروری ہوگا۔ یورپ کی پابندیاں جلد ختم ہونے کی امید ہے۔
سیکرٹری نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن 35 ارب روپے بنتی ہے، جبکہ پہلے سے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن حکومت ادا کرے گی۔ حکومت نے پی آئی اے کے 800 ارب روپے کے قرضے کی ذمہ داری لے لی ہے، اب پی آئی اے پر کوئی قرض نہیں ہے، جس سے سرمایہ کاروں کے لیے اس ائیر لائن کو منافع بخش بنانا ممکن ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ نجکاری کا عمل کامیابی سے مکمل ہو۔