لائف سٹائل ریزیڈنسیا کی تعمیر میں تاخیر اورایک ارب کی رقم ہڑپ کرنے کیخلاف تحقیقات شروع

اسلام آباد ۔وزارت ہاؤسنگ کے ذیلی ادارے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے لائف سٹائل ریزیڈنسیا کی تعمیر میں تاخیر اور ایک ارب سے زائد کی رقم ہڑپ کرنے کے معاملے میں پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہونے پر ایف آئی اے نے ایفرو اور ایف جی ای ایچ اے کے جے وی ونگ کیخلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایف جی ایچ اے شروع کیا گیا ایفرو کمپنی نے 15 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کا ٹھیکہ جی ایچ سی آئی کمپنی نے لے لیا ذرائع کے مطابق کھدائی کا کام شروع ہوا تو ایفرو کے ڈائریکٹر سید عمران اور سی ای او جاوید اقبال خٹک نے جی ایچ سی کمپنی کے ایم ڈی شوکت حبیب کو دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ انھیں کمپنی میں 50 فیصد کا حصہ دار بنایا جائے جس کے بعد ایفرو اور غلام حبیب کنسٹرکشن کمپنیاں 50 فیصد کے حصے دار بن گئیں

فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن سے پہلی آئی پی سی جو 15 کروڑ روپے تھی ایفرو کمپنی کے سی ای او جاوید اقبال نے بذریعہ چیک ایف جی ایچ اے سے وصول کی اور زبردستی حصہ داری کرتے ہوئے اپنے حصے سے زیادہ رقم وصول کی۔

ڈی جی ایف آئی اے کو دی جانیوالی درخواست میں غلام حبیب نے موقف اختیار کیا کہ 10 ایکڑ پر منصوبہ منصوبے پر لائف سٹائل ریزیڈنس شروع کیا جس پر کام تیزی سے جاری تھا کہ ایفرو نے اس زمین کے ساتھ مزید پانچ ایکڑ پلاٹ پر منصوبہ شروع کرا دیا ۔ایفرو کے دونوں ڈائریکٹرز نے دونوں منصوبوں سے ایک ارب 66 کروڑ ہتھیار لیے اور ایف جی ایچ اے کے جے بی ونگ کے افسران میں یہ رقم تقسیم ہوتی رہی اس وجہ سے غلام حبیب کنسٹرکشن کمپنی کو ناقابل تلافی نقصان ہوا کام کی غیر قانونی منتقلی کی وجہ سے 71 کروڑ کی مشینری اور 64 کروڑ کی سیکیورٹی کی ورک ڈن 22 کروڑ کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی اور میری ذاتی لینڈ کروزر بھی چھین لی گئی لہذا سید عمران اور جاوید اقبال خٹک کے ساتھ کیے گئے

جی ایچ سی ای کے ساتھ معاہدے کی تحقیقات ایفروں کو پراجیکٹ سے بے دخل کیا جائے ہمارے کنٹریکٹ کو بحال کیا جائے اور جو رقم ہم سے ہتھیائی گئی ہے وہ واپس دلوائی جائے ،لائف سٹائل ریزیڈنس یا پروجیکٹ سے ایفرو کو فارغ کیا جائے ڈی جی ایف ائی اے نے تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر ایف آئی اے کو احکامات جاری کر دیے ہیں جس پر سید عمران اور جاوید اقبال خٹک اور ایف جی ایچ اے کے جے بی ونگ کے افسران کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں اس حوالے سے نوٹسز بھی جاری کر دیے گئے اور متعدد کے بیانات بھی قلم بند کر لیے گئے ہیں۔