اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم اس وقت معاشی میدان میں بہترین مقام حاصل کر چکے ہیں اور مزید اصلاحات کی بہتری کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان سعودی عرب بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے عمل کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں، اور نجی شعبے کی شراکت داری سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی معیشت میں استحکام آرہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں خاطر خواہ کمی واقع ہو رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے، جبکہ مہنگائی کی شرح بھی سنگل ڈیجیٹ میں آ کر 6.9 فیصد ہو چکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ توقع ہے کہ شرح سود میں مزید کمی ہوگی، جس سے معاشی سرگرمیاں بحال ہوں گی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے تاریخ میں بلند ترین سطح حاصل کی ہے، کرنٹ خسارہ کم ہوا ہے، اور کرنسی مستحکم ہو چکی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی ادائیگیاں بروقت کی گئی ہیں، اور پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بھی بہتری آئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پچھلے 14 ماہ میں ہم میکرو اکنامک کی بہتری پر کام کر رہے تھے، اور آج ہمارے میکرو اکنامک انڈیکٹرز میں بہتری آئی ہے، جس میں ہم نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کے لیے سازگار حالات فراہم کرنا ہے۔
فورم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے متعدد مواقع موجود ہیں، اور ہم سعودی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
جام کمال نے بتایا کہ سعودی عرب زراعت، کان کنی، اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا، اور سعودی ولی عہد سلمان بن عبدالعزیز کا 2030 کا وژن قابل تحسین ہے، جبکہ پاکستان تجارت کے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم 5.12 ارب ڈالر ہے، لیکن پاکستان کی برآمدات سعودی عرب کی مجموعی تجارت کا صرف 2 فیصد ہیں، جبکہ سعودی عرب سے پاکستان کی درآمدات 4.5 ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔
وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے بہت سے مواقع موجود ہیں، جبکہ سعودی عرب میں پیٹرولیم کے خام مال کے وافر وسائل موجود ہیں۔
مصدق ملک نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کو جدید بزنس ماڈلز متعارف کرانے کی ضرورت ہے، جبکہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) سعودی سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔