امریکی کانگریس کا خط مداخلت قرار، 160 ارکان پارلیمنٹ کا شہباز شریف کو خط

اسلام آباد۔حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے امریکی کانگریس کے خط کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیدیا اور کہا کہ کسی ملک کے ارکان کو کوئی حق نہیں کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔

تفصیل کے مطابق 160 ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا ، ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے خط ن لیگ اور اتحادیوں کی جانب سے لکھا گیا ہے ،خط میں کہاگیا ہے کہ بانی پی ٹی کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ، کسی ملک کے ارکان کو اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں، بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کےخلاف سیاسی تشدد،مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا۔

بانی پی ٹی آئی نے 9مئی 2023کو بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی ،ممبران پارلیمنٹ نے خط میں مزید کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ہجوم کوپارلیمنٹ،اسٹیٹ ٹیلی ویژن بلڈنگ،ریڈیوپاکستان پرحملہ کرنے کیلئے اکسایا،بانی پی ٹی آئی نے انتشاری سیاست سے اگست2014 اور مئی 2022 میں بھی ملک کو مفلوج کردیاتھا،بانی پی ٹی آئی جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتا رہا ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشت گردی سے سوشل میڈیاکو انتشار،بدامنی کوہوا دینے،ریاست کودھمکانے کےلئے استعمال کیا،ممبران پارلیمنٹ نے خط میں مزید لکھا کہ بانی پی ٹی آئی کی منفی مہم میں کردار امریکا،برطانیہ میں مقیم منحرف عناصراداکررہے ہیں،امریکااوربرطانیہ کی ریاستیں اپنے شہریوں کے خلاف غیر معمولی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں،امریکافارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے تحت مواصلات کی نگرانی،ملٹری کمیشن ایکٹ2006 کے تحت لوگوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتا ہے،فروری 2024کے عام انتخابات بارے کانگریس کے ارکان کے خیالات غلط ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا ہے، پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس انتخابی مشق کو بدنام کرے جس میں وہ کامیاب نہ ہو،پی ٹی آئی نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہی کیا تھا، بانی پی ٹی آئی کی طالبان بارے معذرت خواہانہ تبصرے،غلط صنفی نظریات،پارلیمانی جمہوریت کی توہین،سفارتی اصولوں کی بے عزتی ا±س کاکردارظاہر کرتی ہے، امریکی اراکین کانگریس کی ایسے شخص کی حمایت حیران کن ہے ،جولاس اینجلس کی عدالت سے اپنی بیٹی کی ولدیت سے انکارکرتے پایا گیا،یہ شخص آج تک اسی عدالت سے مفرور ہے،بانی پی ٹی آئی بدعنوانی کے ثابت شدہ الزامات کے تحت قید کاٹ رہا ہے،کانگریس ارکان کی جانب سے زیرسماعت مقدمات پرتبصرہ عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی نےبانی پی ٹی آئی کے مجرمانہ رکارڈ کی وجہ سےاسکی امیدواری چھوڑدی ہے،موجودہ دور امریکامیں ایک بےمثال سیاسی سرگرمی کاہے جس کی وجہ سے انتخابات میں بہت زیادہ مقابلہ ہوا،سیاسی جماعتیں تمام حلقوں سے حمایت کےلیے لابنگ کرتی ہیں ،پاکستان میں سیاست کے بارے میں ایسے تبصروں کو مداخلت اور بے بنیادسمجھا جاتاہے،ووٹرز کے ایک مخصوص طبقے کو مطمئن کرنے کیلئے دیگرممالک کوانتخابی میدان میں گھسیٹنا ناجائز ہے،سفارتی رابطے کا اسی طرح سیاسی فائدے کے لیے غلط استعمال کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی کی منفی مہم میں کردار امریکا،برطانیہ میں مقیم منحرف عناصراداکررہے ہیں،امریکااوربرطانیہ کی ریاستیں اپنے شہریوں کے خلاف غیر معمولی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں،امریکافارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے تحت مواصلات کی نگرانی،ملٹری کمیشن ایکٹ2006 کےتحت لوگوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتا ہے،فروری 2024کے عام انتخابات بارے کانگریس کے ارکان کے خیالات غلط ہیں بین الاقوامی سطح پر انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا ہے،خط میں مزید کہاگیا ہے کہ پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ اس انتخابی مشق کو بدنام کرے جس میں وہ کامیاب نہ ہو۔
پی ٹی آئی نے 2008 اور 2013 کے انتخابات میں یہی کیا تھا،بانی پی ٹی آئی کے طالبان بارے معذرت خواہانہ تبصرے،غلط صنفی نظریات،پارلیمانی جمہوریت کی توہین،سفارتی اصولوں کی بے عزتی ا±س کاکردارظاہر کرتی ہے۔ممبران نے خط میں مزید کہا کہ امریکی اراکین کانگریس کی ایسے شخص کی حمایت حیران کن ہے جولاس اینجلس کی عدالت سے اپنی بیٹی کی ولدیت سے انکارکرتے پایا گیا،یہ شخص آج تک اسی عدالت سے مفرور ہے

بانی پی ٹی آئی بدعنوانی کے ثابت شدہ الزامات کے تحت قید کاٹ رہا ہے،کانگریس ارکان کی جانب سے زیرسماعت مقدمات پرتبصرہ عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے،آکسفورڈ یونیورسٹی نے بانی پی ٹی آئی کے مجرمانہ رکارڈ کی وجہ سے اسکی امیدواری چھوڑدی ہے،موجودہ دور امریکامیں ایک بے مثال سیاسی سرگرمی کاہے جس کی وجہ سے انتخابات میں بہت زیادہ مقابلہ ہوا،سیاسی جماعتیں تمام حلقوں سے حمایت کیلئے لابنگ کرتی ہیں ،پاکستان میں سیاست کے بارے میں ایسے تبصروں کو مداخلت اور بے بنیادسمجھا جاتاہے،ووٹرزکے ایک مخصوص طبقے کو مطمئن کرنے کیلئے دیگرممالک کوانتخابی میدان میں گھسیٹنا ناجائز ہے،سفارتی رابطے کا اسی طرح سیاسی فائدے کے لیے غلط استعمال کیا گیا،بانی پی ٹی آئی نے پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ تاریخ کا سب سے سنگین بحران پیدا کیا۔