لاہور۔ سوشل میڈیا پر پنجاب گروپ اف کالجز دنیا میڈیا گروپ کے چیئرمین میاں عامر محمود کے گلبرگ کیمپس لاہور میں طالبہ سے مبینہ زیادتی میں پروپگنڈا کرنے والی جعلی ماں کو لاہور پولیس نے انسداد دہشت گر دی کی عدالت پیش کر دیا ۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ خاتون نے 14 اکتوبر کو پنجاب کالج لاہور گلبرگ کیمپس میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی 18 اکتوبر وہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اس نے الزام عائد کیا کہ پنجاب گروپ آ ف کالجز کے پنجاب کالج لاہور میں پڑھنے والی لڑکی اس کی بیٹی ہے ملزمہ سارہ خان نے من گھڑت کہانی بنا کر عوام میں اشتعال انگزی کرکے دہشت گردی کی ہے جس سے پنجاب کالج میں طلبہ نے توڑ پھوڑ کی اور یہ آگ پورے پنجاب سمیت اسلام آباد آزاد کشمیر تک پھیل گئی ،جس کے بعد پنجاب گروپ آف کالجز کے کالجز میں طلبہ نے احتجاج کر تے ہوئے کالجز میں توڑ پھوڑ کی گئی ، طلبہ کے خلاف پنجاب پولیس نے کریک ڈاوان کیا گر فتاریاں کی گئیں اس لئے اس کا ریمانڈ دیا جائے جس پر انسداد دہشت گر دی کی عدالت کے جج ارشد جاوید نے پولیس کی استدعا پر ملزمہ سارہ خان کو چھ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ملزمہ سارہ خان کو سات نومبر کو دوباہ عدالت پیش کر نے کا حکم دیا گیا گرفتار کر لیا ۔خاتون نے لاہور گروپ اف کالجز کے گلبرگ کیمپس میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کے معاملے میں ٹک ٹاک پر پروپگنڈا کیا تھا کہ لڑکی اس کی بیٹی ہے، پولیس کے مطابق جعلی ماں سارہ خان کو لاہور پولیس نے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا ۔
مقدمہ گلبرگ تھانہ لاہور میں درج کیا گیا تھا یاد رہے کہ مذکورہ خاتون نے 18 اکتوبر وہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اس نے الزام عائد کیا کہ پنجاب گروپ آ ف کالجز کے پنجاب کالج لاہور میں پڑھنے والی لڑکی اس کی بیٹی ہے ملزمہ سارہ خان نے من گھڑت کہانی بنا کر عوام کو بھڑکایا ملزمہ کی شناخت سارہ خان کے نام سے ہوئی جو کراچی کی رہائشی ہے
یاد رہے کہ 14 اکتوبر کو پنجاب کالج لاہور گلبرگ کیمپس میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے وقو عہ کو جھوٹا قرار دیا۔ اور بعد ازاں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جس نے وزیراعلی پنجاب کو رپورٹ پیش کی اور کہا کہ یہ وقوعہ جھوٹ پر مبنی تھا نہ کوئی لڑکی ہے اور نہ ہی زیادتی ہوئی ہے۔دوسری جانب ڈی ائی جی لاہور کامران فیصل نے اس حوالے سے اس وقت واضح کیا تھا کہ ہمارے پاس کوئی شکایت نہیں آئی بچوں کو مس گائیڈ کیا گیا تھا جس پر پنجاب کالج لاہور کے طلبہ نے احتجاج کیا پنجاب کالج میں ہونے والے واقعہ کے بعد پولیس نے بھی کالج انتظامیہ سے رابطہ کیا پولیس نے اس کی بیسمنٹ کا معائنہ بھی کیا جس کا مبینہ واقعہ میں ذکر کیا گیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے کالج میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فٹیج بھی حاصل کر لی ہے اور چیک بھی کر لیا ہے تمام ریکارڈنگ پولیس کی تحویل میں تھی
یاد رہے ک پنجاب گروپ اف کالجز کے گلبرگ کیمپس لاہور میں ہونے والے لڑکی سے مبینہ واقعہ کے بعد کالج میں طلبہ نے احتجاج کیا اور توڑ پھوڑ کی جس کے بعد لاہور راولپنڈی ملتان سمیت پنجاب بھر میں پنجاب گروپ اف کالجز کے طلباء نے پولیس اور کالج انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا جس پر پولیس نے کالج کے طلبہ پر انسو گیس کے شیل برسائے اور سینکڑوں طلبہ کو گرفتار کر لیا تھا اس احتجاج کے دوران پنجاب میں زیادہ تر پنجاب کالج کی کالج میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی واقعہ کے بعد وزیر تعلیم پنجاب نے پنجاب کالج لاہور کا دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے کہا کہ ہم تحقیقات کریں گے اور فوری طور پر گلبرگ کیمپس کی رجسٹریشن سیل کر دی گئیں جو بعد ازاں بحال کر دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ پنجاب کالج گلبرگ لاہور پنجاب گروپ آف کالجز اور دنیا میڈیا گروپ دنیا نیوز ، روز نامہ دنیا کے چیئرمین میاں عامر محمود کا ہے۔