توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو چیلنجز درپیش ہیں،اویس احمد لغاری

اسلام آباد۔وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد کے زیر اہتمام “اٹھارویں ترمیم کے بعد طرزِ حکمرانی میں اصلاحات” کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ پاکستان کا ایک اہم ترقیاتی شراکت دار رہا ہے، جس پر ہم برطانیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں

وفاقی وزیر نے کہا کہ اقتصادی دباؤ کے پیش نظر توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو چیلنجز درپیش ہیں۔سماجی تحفظ کے نظام میں شفافیت اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ کمیونٹیز کو با اختیار اور گورننس بہتر بنائی جا سکے۔لوکل گورنمنٹس جمہوریت کی بنیاد ہیں، مگر پاکستان میں انہیں آئینی تحفظ حاصل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو درپیش اہم مسائل میں بڑھتی ہوئی آبادی، صحت کا بحران، پانی کے مسائل اور تعلیمی نظام کا فقدان شامل ہیں۔ہمیں پانی کے ذخیرے اور استعمال کے نظام میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔پاکستان کا توانائی کا شعبہ منصوبہ بندی کے فقدان کا شکار رہا ہے۔ہم کوشش کر رہے ہیں کہ بجلی کے توسیعی منصوبے میں کم لاگت والی بجلی شامل کی جائے۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ قابل استطاعت لوگ سولر پر منتقل ہو رہے ہیں جس کا بوجھ عام عوام پر پڑ رہا ہے۔ ہم این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو کے ذریعے ایک نیا ادارہ آئی ایس ایم او بنا رہے ہیں جو صارفین کے لیے ایک موثر، جامع اور شفاف مسابقتی بجلی کی مارکیٹ بنانے کا ذمہ دار ہوگا۔ ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نجکاری سے پہلے ہم نے ان کمپنیوں میں غیر جانبدار بورڈز کی تعیناتی کی ہے۔

یہ تعیناتیاں کسی بھی عدالتی یا سیاسی مداخلت کے بغیر کی گئی ہیں۔ موثر بورڈز کی وجہ سے پہلے کوارٹر میں ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو 170 ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے۔2034 تک پاکستان کے توانائی کے مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 88% تک پہنچ جائے گا۔ مستقبل کے لیے مزید تعاون، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے، اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ اصلاحات کا مقصد عوامی سروسز میں بہتری لانا ہے، جس سے پاکستان کے شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔