اسلام آباد:سانحہ 9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں جاری ہے، تاہم پی ٹی آئی کے بانی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی تیسری بار بھی مؤخر ہو گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے سامنے شیخ رشید احمد، امجد خان نیازی، عمر تنویر بٹ، واثق قیوم، میجر طاہر صادق، عمر ایوب اور دیگر کے وکلا نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹرز نے وکالت ناموں کے بغیر دلائل دینے پر اعتراض کرتے ہوئے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ صرف وہی وکلا دلائل دیں جو اپنے وکالت نامے داخل کر چکے ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ اس مقدمے میں 102 ملزمان کے وکلا نے وکالت نامے ہی جمع نہیں کرائے، لہذا عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان کے کیسز کی پیروی کے لیے اسٹیٹ کونسل مقرر کی جائے۔
اس کے علاوہ، شیریں مزاری اور شکیل نیازی کے وکلا نے بھی اپنے دلائل مکمل کر لیے، جس کے بعد پراسیکیوشن کی طرف سے مزید دلائل دیے گئے۔
عدالت نے سرکاری وکلا کو شیخ رشید، شیریں مزاری، امجد نیازی اور دیگر کی بریت کی درخواستوں پر آج ہی دلائل دینے کی ہدایت کی اور پیش ہونے والے تمام ملزمان کو حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔
بعد ازاں عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں پیش نہ ہونے والے ملزمان کو چالان کی اضافی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔ آئندہ تاریخ پر سرکاری وکلا بریت کی درخواستوں پر جوابی دلائل دیں گے۔
سماعت سے قبل عدالت نے شاہ محمود قریشی کو لاہور سے طلب کیا تھا، جبکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو بھی فرد جرم کے لیے عدالت نے نوٹس جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ آج ہونے والی سماعت میں سانحہ 9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام 125 ملزمان پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان تھا۔
پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے لیے وہ آج عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پچھلی مرتبہ بھی پیش ہوئے تھے اور 24 نومبر کے حوالے سے ان کی تیاریاں جاری ہیں، جس کے لیے وہ احتجاج کریں گے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل محمد فیصل ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں آج پیش رفت ہوئی ہے جس پر ان کے تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے نقول تقسیم کی جا چکی تھیں، لیکن پراسیکیوشن نے آج کچھ نئی نقول تیار کیں جو پہلے موجود نہیں تھیں، اور یہ نقول ملزمان کو کورٹ کے ذریعے دی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انسپکشن نوٹ جعلسازی کا نتیجہ ہے۔
فیصل ملک نے مزید کہا کہ ہم نے عدالت میں درخواست کی ہے کہ ہر ملزم کا حق ہے کہ اسے منصفانہ ٹرائل دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دستاویزات جو چالان میں شامل نہیں تھیں، ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ انہوں نے مثال دی کہ امجد علی خان سرگودھا اے ٹی سی سے بری ہو چکے ہیں اور شاہ محمود قریشی کو آج نقول فراہم کی جائیں گی۔ ان کا توقع ہے کہ عدالت تمام قانونی تقاضے پورے کرے گی۔ فیصل ملک نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ اگر انسپکشن نوٹ پہلے موجود نہیں تھا تو اس کا حالیہ پیش آنا جعلسازی کے مترادف ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کو کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم نہیں کی گئی، اور علی امین گنڈاپور حکومتی امور میں مصروف ہیں، جنہوں نے اپنی حاضری سے معافی کی درخواست دی ہے۔ ان کے علاوہ، زرتاج گل سمیت دو افراد کی حاضری سے معافی کی درخواست بھی دی گئی۔ فیصل ملک نے مزید بتایا کہ قانونی ٹیم کو عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی اور آج دوبارہ عدالت سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ سازش کے بارے میں جو کہانی تیار کی گئی ہے، وہ شہادت کے کسی بھی معیار پر پورا نہیں اُترتی، اور ایسی شہادتیں جو سرگودھا اے ٹی سی نے مسترد کر دی تھیں، وہی یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔