اسلام آباد۔ آرٹیکل 245 کے تحت پاک طلب کیے جانے والے فوجی دستوں نے ریڈ زون کے اندر اہم اور حساس عمارتوں کی سیکورٹی سنھبال لی ہے وزیر اعظم آفس ،ایوان صدر ،وزیر اعظم ہاؤس کے باہر بھی فوجی دستے تعینات پاک فوج کے چاک و چوبند دستوں نے پارلیمنٹ ہاؤس ،سپریم کورٹ ،پاک سکرٹریٹ،کوہسار بلاک ،کابینہ ڈویژن ،الیکشن ،وزارت خارجہ ،ریڈیو پاکستان ،پی ٹی وی سمیت ریڈ زون میں واقع عمارتوں کے باہر اور انکی چھتوں پر تعینات کیا گیا ہے ریڈ زون کے اندر سیکورٹی کی تمام ذمہ داری فوج کو سونپی گئی ہے ریڈ زون کے اندر فوج کے دستوں نے گشت بھی شروع کردیا ہے فوجی دستوں کو ریڈ زون کے اندر سیکورٹی اور امن و امان کے قیام کا مکمل اختیار دیا گیا ہےتحریک انصاف کے احتجاج کے دوران انتشارنپٹنے کے لیے حکومت میں فوج طلب کر لی گئی.
وزارت داخلہ نے فوج کی طلبی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا نوٹیفکیشن کے مطابق ارمی کو کسی بھی علاقے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے کرفیو لگانے کا اختیار بھی دے دیا گیا شاہرائےدستور پر پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم عمارتوں پر فوج تعینات کر دی گئی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کا احکامات بھی جاری کر دیے گئے اسلام اباد میں پی ٹی ائی کے احتجاجی مظاہرے کے دوران سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجر اہلکار پر گاڑی چڑھا دی جس سے چار رینجر اہلکار جبکہ پانچ رینجرز اور دو پولیس کے جوان بھی شدید زخمی ہوئے ہیں وفاقی پولیس نے رینجرز کے اہلکار کو کچلنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گرفتار شخص کی شناخت عاصم ولد ہاشم کے نام سے ہوئی ہے ہاشم ایف ٹین اسلام اآباد کا رہائشی ہے پولیس کا کہنا ہے کہ کار سوار ہاشیم ایبٹ اباد سے اپنے گھر اسلام اباد ا رہا تھا مجھے رات کے وقت فورس کے اہلکار نظر نہیں ائے پولیس نے شاہین چوک سے گاڑی قبضے میں لے کر مارگلہ تھانے منتقل کر دی.
پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنوں اور اسلام آباد پولیس کے درمیان منگل کی صبح بھی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ مظاہرین اسلام آباد کے علاقے سیکٹر جی ٹین میں موجود ہیں جن کی اگلی منزل ڈی چوک ہے۔ اسلام آباد میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باعث منگل کو بھی تعلیمی ادارے بند ہیں ۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنان ریڈ زون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو فوری رہا کیا جائے اور وہ پارٹی کے بانی کی رہائی تک ڈی چوک میں رہیں گے۔ پی ٹی آئی کے مظاہرین ڈی چوک پر احتجاج کرنا چاہتے ہیں جب کہ حکومت نے اُنہیں سنگجانی میں جگہ دینے کی پیش کش کی ہے۔ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ڈی چوک پر کسی صورت احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ڈی چوک ریڈ زون علاقہ ہے جہاں پارلیمنٹ ہاؤس سمیت صدر اور وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ، سرکاری دفاتر اور کئی دیگر اہم عمارتیں ہیں۔ دوسری جانب
اسلام آباد میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈی چوک کی طرف جانے والے مظاہرین پر شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کر رہی ہے۔ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پاکستان تحریکِ انصاف کا قافلہ ڈی چوک کی جانب رواں دواں ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو فوری رہا کیا جائے۔