اسلام آباد پولیس کی جانب سے تنظیم انصار الاسلام کے 48 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کی پارٹی قیادت کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی تنظیم، انصار الاسلام کے 48 رضا کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق تنظیم انصار الاسلام کے خلاف مقدمہ تھانہ سیکریٹریٹ میں کارِسرکار میں مداخلت اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق گزشتہ شب تنظیم انصار الاسلام کے 40 سے 50 رضاکار پارلیمنٹ لاجز کے سامنے سیکیورٹی مشقیں کرتے رہے، رضاکاروں نے لاجز کے مین گیٹ کا کنٹرول سنبھالا اور پھر اندر داخل ہوئے، مخصوص وردی میں ملبوس رضا کار کمرہ نمبر 401 میں گئے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق سرچ وارنٹ حاصل کرکے پولیس اور انتظامیہ لاجز پہنچی، رضا کار لاجز کی راہداری اور ایم این اے کے کمرے میں موجود تھے، لاجز کی سیکیورٹی تقریباً غیرموثر ہو چکی تھی جبکہ کمرے میں موجود افراد سے مذاکرات کی کوشش بھی کی گئی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق کمرے میں موجود افراد نے رضاکاروں کو حوالے کرنے سے انکار کیا تھا، موجود افراد نے مزاحمت بھی کی، سینٹر میز کا شیشہ بھی ٹوٹا، کمرے میں موجود افراد نے باقی کمروں میں اپنے آپ کو بند کر لیا تھا، گرفتاریوں کے دوران ملزمان نے سرکاری گاڑی کے شیشے توڑے، سرکاری گاڑیوں کا راستہ روکا گیا اور ٹائر سے ہوا بھی نکالی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب جمعیت علماء اسلام کی رضا کار تنظیم انصار الاسلام کے دس سے بارہ کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں بعد ازاں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
انصار الاسلام کے رضا کار اپوزیشن ارکان کی سیکیورٹی کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچے تھے ۔
انصار الاسلام کے کارکنوں کی جانب سے پولیس کے ساتھ مزاحمت کی گئی تھی جبکہ پولیس کی جانب سے جے یو آئی کے ایم این اے صلاح الدین ایوبی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔