اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ) . میاں ریاض حسین پیرزادہ، وفاقی وزیر برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس نے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور قائمہ کمیٹی جیسے فورمز کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں جہاں اجتماعی دانش ہمیشہ غالب رہتی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے اجلاس کے دوران کیا جو آج سینیٹر ناصر محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
وزیر نے کہا کہ وہ بے لگام صوابدیدی اختیارات کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں کیونکہ یہ حکمرانی کا پرانا دستور ہے۔ انہوں نے جامع اور مشترکہ فیصلوں کی تائید کی جو شفافیت اور عوامی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی ضمانت دیتے ہیں خاص طور پر ان منصوبوں میں جہاں عام لوگوں کے ذریعہ اربوں کی سرمایہ کاری کی گئی ہو۔
وزیر نے وضاحت کی کہ وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس جارحانہ انداز میں انتہائی شفافیت اور سہولت لانے کے لئے منظم ڈیجیٹلائزیشن کا انتخاب کررہی ہے۔ انہوں نے سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کے لئے جنرل ویٹنگ لسٹ کے آٹومیشن کے ایک کامیاب کیس کا ذکر کیا جہاں دستی ردوبدل تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔ انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ وزارت سرکاری رہائش گاہوں کے الاٹمنٹ کے معیار پر کام کر رہی ہے تاکہ اسے بہتر بنایا جا سکے اور صرف ان الاٹیز کے لئے ایس او پیز پر نظر ثانی کر رہی ہے جو کئی نسلوں سے سرکاری رہائش گاہوں پر قابض ہیں۔ ایسے معاملات میں مستحق لوگوں کے حقوق کی سالوں سے بری طرح سے خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ وزیر نے ان 140,000 ارکان کے لئے اپنی انتہائی تشویش ظاہر کی جو مختلف ہاؤسنگ سکیموں میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں، یہ اسکیمیں وزارت کے تحت شروع کی گئیں لیکن سالوں سےلوگوں کو انتظار میں رکھا گیا ہے کیونکہ ان منصوبوں میں متعدد عوامل کی وجہ سے ترقیاتی کام معطلی کا شکار ہیں، کراچی میں قصر ناز کی ابتر حالت پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اربوں مالیت کی سرکاری جائیدادوں کے لئے وزارت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبوں پر کام کررہی ہے جو ناکافی دیکھ بھال کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مختلف اسٹیشنوں پر پراپرٹیز کو آؤٹ سورس کرنے کے منصوبے زیر غور ہیں تاکہ سہولیات، بحالی اور ریونیو جنریشن کو بہتر بنایا جاسکے .