پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ وضاحت کرےکہ بھارتی میزائل کیسے مُڑ کر پاکستان میں داخل ہوا؟ کیا میزائل خود کو تباہ کرنےکے طریقہ کار سے لیس تھا؟
اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخارکا کہنا تھا کہ بھارتی سپر سانک میزائل لانچ کو صرف تکنیکی خرابی قرار دینا اور میزائل کے پاکستان میں گرنے پر اظہار افسوس کرنا کافی نہیں، بھارت کو کچھ اہم بنیادی سوالوں کے جوابات دینا ہوں گے۔
ترجمان دفترخارجہ نےکہا کہ بھارت میزائل کی پرواز کے راستے اور رفتار کی وضاحت کرے، بھارت کا اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں ،حقائق کے درست تعین کے لیے مشترکہ تحقیقات کی جائیں، بھارت بتائےکہ وہ پاکستان کو بروقت مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا؟ وضاحت طلب کیے جانے تک بھارت نے تسلیم کرنے کا انتظارکیوں کیا؟
عاصم افتخارکا کہنا تھا کہ بھارت واضع کرے کہ اس کے پاس حادثاتی میزائل لانچ سے بچنے کا طریقہ کار کیا ہے، بھارت اس واقعے کے خاص محرکات سے پاکستان کو آگا ہ کرے، بھارت پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اور تفصیل فراہم کرے، بھارت اپنے میزائل کی پرواز کے راستے اور ٹریجیکٹری کی واضاحت دے، یہ بھی بتائےکہ آخر کار یہ میزائل پاکستان میں داخل کیسے ہوا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے کی سنگینی، سکیورٹی پروٹوکول اور ٹیکنیکل سیف گارڈز کے حوالے سے ایک ایٹمی ماحول میں حادثاتی یا غیر مجاز میزائل لانچ کے حوالے سےکئی بنیادی سوالات کو جنم دے رہی ہے، اس طرح کے سنگین معاملےکو بھارتی حکام کی جانب سے پیش کی گئی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جاسکتا، بھارت کو کچھ سوالات کے جوابات دینا ہوں گے۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ نااہلی کی انتہا کو سامنے رکھتے ہوئے بھارت کو یہ بتانے کی ضرورت ہےکہ کیا واقعی میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاش عناصر نے؟ پاکستان اس واقعے کے بارے میں حقائق کا درست تعین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ پورا واقعہ بھارتی اسٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے میں سنگین نوعیت کی بہت سی خامیوں اور تکنیکی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے، واقعےکی غلط تشریح ، دوسری طرف سے اپنے دفاع میں سنگین نتائج کے ساتھ جوابی اقدامات کا باعث بن سکتی ہے۔
عاصم افتخارکا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہےکہ وہ جوہری ماحول میں سنگین نوعیت کے اس واقعےکا سنجیدگی سے نوٹس لے اور خطے میں اسٹریٹجک استحکام کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔