سیاست میں آنے کا کبھی بھی نہیں سوچا تھا،برطانیہ میں بلدیاتی ادارے زیادہ مضبوط ہیں،برطانوی ہاؤس آف لارڈ کے رکن قربان حسین

اسلام آباد(نیوز رپورٹر)برطانوی ہاؤس آف لارڈ کے رکن قربان حسین نے کہا ہے کہ سیاست میں آنے کا کبھی بھی نہیں سوچا تھا،برطانیہ میں بلدیاتی ادارے زیادہ مضبوط ہیں، ممبر آف پارلیمنٹ کو برطانیہ میں کوئی بجٹ نہیں ملتا دوہری شہریت کے باعث پاکستان سے بھی دل میں محبت ہے،پاکستان اور برطانیہ کے تمام شعبوں میں بہت گہرے مراسم ہیں پاکستان کی عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس کو منتخب کریں،خواہش ہے کہ پاکستان میں امن ہو اور لوگوں کو انصاف ملے اور قانون کی حکمرانی ہو،برطانیہ میں سب سے زیادہ مسئلہ کشمیر پر بات کی ہے،کشمیر ایک متنازعہ ہے اس کی ڈیموگرافی تبدیل نہیں کی جا سکتی ،بھارتی سیاستدان کشمیر پر بات کرنے کو تیار ہی نہیں، بھارت بڑی معیشت ہے اس لئے دنیا کا کوئی بھی ملک اس کو ناراض کرنے کو تیار نہیں، پاکستان کو کئی مواقع ملے مگر کبھی بھیاسکافائدہ نہیں اٹھا سکا ،برطانوی ہاؤس آف لارڈ کے رکن قربان حسین نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس کے دوران کیا،اس موقع پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، صدر این پی سی اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی، اور عرفان طاہر بھی موجود تھے،میٹ دی پریس پروگرام میں مدعو کرنے پر این پی سی کا شکریہ ادا کرتے ہوئےان کا مزید کہنا تھا کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ سیاست میں آنا ہوگا برطانیہ میں بلدیاتی ادارے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں برطانوی پارلیمنٹ کے لئے 2005میں پہلا الیکشن لڑا 2009میں یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات کے لئے بھی ٹکٹ دیا گیا 2010میں ایک بار پھر برٹش پارلیمنٹ کے لئے ٹکٹ دیا گیا نومبر 2010میں ہاؤس آف لورڈ کا ممبر بنا اور اس وقت سے میں ممبر ہوں پہلی ڈیوٹی برطانیہ کی خدمت اور قانون سازی ہے.

وہاں ہم مختلف کمیٹیوں کے بھی ممبر ہوتے ہیں، میں یہاں ایک برطانیہ قوم کی نمائندگی کرتا ہوں،ممبر آف پارلیمنٹ کو برطانیہ میں کوئی بجٹ نہیں ملتا دوہری شہریت کے باعث پاکستان سے بھی دل میں محبت ہے، برطانیہ میں سب سے زیادہ مسئلہ کشمیر پر بات کی ہے، کشمیر میں ببت بڑے پیمانے پر جینوسائیڈ ہو رہی ہے پاکستان اور برطانیہ کے تمام شعبوں میں بہت گہرے مراسم ہیں پاکستان کی عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس کو منتخب کریں بدقسمتی سے پاکستان کے دشمن بدنام کرتے ہیں مگر پاکستانی بھی بدنام کرنے میں کم نہیں ہیں ہر کوئی کہتا ہے ہم ٹھیک ہیں باقی سب کرپٹ ہیں اپ امیج پیش کر رہے ہیں کہ سارے کرپٹ ہیں میری خواہش ہو گی کہ پاکستان میں امن ہو،لوگوں کو انصاف ملے اور قانون کی حکمرانی ہو،ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی سیاستدان کشمیر پر بات کرنے کو تیار ہی نہیں بھارت بڑی معیشت ہے اس لئے دنیا کا کوئی بھی ملک اس کو ناراض کرنے کو تیار نہیں ،پاکستان کو کئی مواقع ملے مگر وہ کبھی بھی اسکا فائدہ نہیں اٹھا سکا، کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اس کی ڈیموگرافی تبدیل نہیں کی جا سکتی ،کشمیر میرے دل کے قریب ہے،برطانیہ 1947 میں مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر چلا گیا، انکا اخلاقی فرض ہے کہ وہ اب اس مسئلے کو حل کرے،نسل کشی کے آٹھ دس مرحلے ہوتے ہیں،جنکے بعد نسل کشی شروع ہو جاتی ہے، جینوسائڈ واچ کے مطابق کشمیر میں نسل کشی کے سات مراحل پورے ہو چکے ہیں،ممبران پارلیمنٹ آزاد لوگ ہیں ہم اپنے حلقے کے لوگوں کی بات سنتے ہیں کیونکہ ہم حلقے کی سیاست کرتے ہیں ، ہماری ذمہ داری بڑھ جاتی ہے، سیاستدانوں کو اپنے ورکر ز کو کنٹرول کرنا چاہیے بیرون ملک کسی بھی جماعت کے سیاستدانوں کو گالیاں دینے خدمت نہیں ہے،نواز شریف اور جمائمہ خان کے ہمسائیوں کا کیا قصور ہے وہ ہمسائے پاکستان کو گالیاں دیتے ہیں،ہمارا کام پاکستان کی ایک اچھی تصویر دنیا پیش کرنا ہے.