جو جیل میں ملاقات نہیں کرا سکے، وہ مذاکرات کو خاک کامیاب کروائیں گے، شیخ رشید

راولپنڈی ۔سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے حکومت کو بے اختیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جیل میں ملاقات کا انتظام نہیں کر سکتے، وہ مذاکرات میں کامیابی کیسے حاصل کریں گے؟ جوڈیشل کمیشن بنانا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ بھی کسی اور کو کرنا ہے، یہ تو ویسے ہی دکھاوے کی حکومت ہے۔

راولپنڈی میں انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا سال عوام کے لیے مزید مشکلات لے کر آئے گا۔ میں پہلے کہتا تھا کہ قبر ایک اور مردے دو، لیکن اب حالات یہ ہیں کہ قبر ایک اور مردے تین ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں آج بھی اپیل کرتا ہوں کہ غریب عوام کے حالات پر رحم کریں۔ لوگ بڑی تکلیف میں ہیں۔ ہم تو پاکستان میں موجود بھی نہیں تھے، لیکن کیسز میں الجھے ہوئے ہیں۔ دو دو سال ہو چکے ہیں، اور 16، 16 مقدمات ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں آج اڈیالہ جیل نہیں جا رہا، یہاں ہی حاضری لگا دی ہے۔ جو لوگ سوچتے ہیں کہ نیا سال بڑی تبدیلی لے کر آئے گا، وہ غلط ہیں۔ کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ پیپلز پارٹی کی تو بات ہی کوئی نہیں سن رہا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ آپ مجھے یہ بتائیں کہ جو لوگ جیل میں ملاقات کا انتظام نہیں کر سکتے، وہ مذاکرات کے کسی نتیجے پر کیسے پہنچ سکتے ہیں؟ اگر 50 روپے دیں تو ملاقات ہو جاتی ہے، 500 روپے دیں تو کرسی پر بیٹھا کر ملاقات کرا دی جاتی ہے۔ ایسے لوگ جو جیل میں ملاقاتوں کی تاریخیں بدل رہے ہیں، وہ قیدیوں کی رہائی یا جوڈیشل کمیشن کیسے بنا سکتے ہیں؟

انہوں نے آخر میں کہا کہ میں ہر بار اپیل کرتا ہوں کہ خدا کے لیے غریبوں کو چھوڑ دیں۔ بے گناہ لوگ بڑی تکلیف میں ہیں۔ عوام کے پاس دالیں خریدنے کی استطاعت نہیں رہی، تو وہ مرغی کیسے خریدیں گے؟