اسلام آباد۔وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کا چوتھی انٹرنیشنل ہائیڈرو پاور کانفرنس سے خطاباسلام آباد میں منعقدہ چوتھی انٹرنیشنل ہائیڈرو پاور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے توانائی کے شعبے میں کی جانے والی اصلاحات اور مستقبل کی پالیسیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے نقصانات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ 2023 کے جولائی تا نومبر یہ نقصانات 223 ارب روپے تھے، جو 2024 کے اسی عرصے میں کم ہو کر 170 ارب روپے رہ گئے ہیں۔وفاقی وزیر نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوں میں شامل مختلف ٹیکسوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے یونیفارم ٹیرف کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ اس نظام کے تحت ایک کمپنی کا بوجھ دوسری کمپنی پر منتقل ہوتا ہے، جو غیر منصفانہ ہے۔
سردار اویس لغاری نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ کامیاب مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں قومی خزانے کو 1100 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے اعلان کیا کہ مارچ 2025 میں مسابقتی بنیادوں پر بجلی کی مارکیٹ کا آغاز ہوگا، جہاں بجلی کی قیمتوں کا تعین مارکیٹ کرے گی اور حکومت صرف سہولت کار کا کردار ادا کرے گی۔سولر توانائی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے سولر سلوشنز کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نیٹ میٹرنگ کے تحت 10 سے 12 ہزار میگاواٹ کی اضافی بجلی سسٹم میں شامل ہونے کی توقع ہے۔
مزید یہ کہ آف گرڈ سولر کے فروغ پر بھی تیزی سے کام جاری ہے تاکہ بجلی کی پیداوار میں مزید بہتری لائی جا سکے۔وفاقی وزیر نے کے-الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں 10.5 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست مسترد کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور اضافی بوجھ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے این ٹی ڈی سی کی تعمیر نو اور ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا بھی ذکر کیا، جس سے ترسیلی نظام کو مزید موثر اور جدید بنایا جا رہا ہے۔اپنے خطاب کے آخر میں سردار اویس لغاری نے زور دیا کہ توانائی کے شعبے میں پائیدار ترقی کے لیے سخت مگر ضروری فیصلے ناگزیر ہیں، اور حکومت عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔